پاکستان
لاپتہ افراد کیس، سندھ ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ سندھ اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو طلب کر لیا
سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہری سمیرآفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے پولیس رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے سیکرٹری داخلہ سندھ اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو طلب کرلیا،عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
لاپتا شہری کی بزرگ والدہ نے کمرہ عدالت میں دہائیاں دیں کہ اگر انصاف نہیں کرسکتے اور سچائی سامنے نہیں لاسکتے تو عدالتیں بند کردیں،بیٹے کی بازیابی کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، ایک ٹانگ کاٹ دی گئی ہے،بیٹے کے بچے جیتے جی یتیم ہوگئے ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ سمیر آفریدی جبری طور پر لاپتا ہے، جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس اجلاس میں تعین ہوچکا ہے۔
سمیر آفریدی کی والدہ نے کہا کہ سب سے بڑی دہشت گرد تو حکومت خود ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ سمیر آفریدی کا پتہ کرنے کیلیے ملک بھر کے آئی جیز کو خطوط لکھے ہیں،حراستی مراکز کے علاوہ وزارت داخلہ اور دفاع سے بھی رابطہ کیا ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ عدالت آپ کے بیٹے کی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کررہی ہے۔
عدالت نے پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فوری طلب کرلیا۔