بزنس
سری لنکا کی پارلیمنٹ نے اندرونی قرضے ری سٹرکچر کرنے کے پروگرام کی منظوری دے دی
سری لنکا کی پارلیمنٹ نے ملک کا 42 ارب ڈالر کا اندرونی قرض ری سٹرکچر کرنے کی منظوری دے دی، سری لنکا کی یہ قرض ری سٹرکچر پلان آئی ایم ایف کے 2.9 ارب ڈالز کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے اہم ہے۔
قرض ری سٹرکچر پلان 225 رکنی پارلمنٹ میں 122 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا گیا۔
سری لنکا اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بر پچھلے سال بدترین اقتصادی بحران کا چکار ہوا، عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے، ملک بیرونی قرضوں پر ڈیفالٹ کر گیا اور سابق صدر کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
سری لنکا کے وزیر خزانہ شیہان سمیما سنگھے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے لیے آئی ایم ایف کا ہدف پورا کرنا لازم ہے، قرضوں کو ملکی جی ڈی پی کے 128 فیصد سے 95 فیصد پر لانا ہے۔ ہم یہ سب کرتے ہوئے بینکوں، کھاتہ داروں اور پنشنرز کو تحفظ دے رہے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے قرض ری سٹرکچرنگ پروگرام میں مزید شفافیت کا مطالبہ کیا اور پنشن ہولڈرز کے لیے کڑے تحفظ کے لیے کہا۔
آئی ایم ایف بیل آؤٹ کے بعد سری لنکا کی معیشت کچھ سنبھلی ہے اور مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، اور ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔