Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1.50 فیصد کمی کا اعلان کردیا

مستقبل قریب کے مہنگائی کے منظرنامے کو مالی سال 25ء کے بجٹ میں اقدامات اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئندہ ہونے والی تبدیلیوں سے ابھرنے والے خطرات کا سامنا ہوگا

Published

on

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں کمی کرتے ہوئے موجودہ 22 فیصد کی سطح سے کم کرکے 20.5 فیصد کر دی ہے، حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی ، عمومی مہنگائی مئی 2024ء میں 11.8 فیصد رہ گئی،بنیادی افراط زر 15.6 فیصد سے گر کر 14.2 فیصد رہ گیا۔ یہ بات پیر کو یہاں سٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاس میں کہی گئی ۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ کہا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 11 جون 2024ء سے 150 بی پی ایس کم کرکے 20.5 فیصد کرنےکا فیصلہ کیاہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اگرچہ فروری سے مہنگائی میں کافی کمی متوقع تھی تاہم مئی کے اعدادوشمار توقعات سے بہتر تھے۔

کمیٹی کے تجزیے کے مطابق مہنگائی کا مضمر دباؤ بھی مالیاتی یکجائی کے ساتھ ساتھ سخت زری پالیسی موقف کے باعث کم ہورہا ہے۔اس کی عکاسی قوزی گرانی (بنیادی افراط زر ) میں مسلسل اعتدال اور تازہ ترین سرویز کے مطابق صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں کمی سے ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ایم پی سی نے آئندہ بجٹ کے اقدامات اور مستقبل میں توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے پائی جانے والے بے یقینی کی بنا پر قریب مدتی مہنگائی کے منظرنامے کے سلسلے میں کچھ اضافے کے خطرات کا تذکرہ کیا۔ ان خطرات اور آج کے فیصلے سے قطع نظر کمیٹی نے نوٹ کیا کہ پہلے کی زری سختی کا مجموعی اثر متوقع طور پر مہنگائی کے دباؤ کو قابو میں رکھے گا۔ اجلاس میں گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش ہائے رفت کا ذکر کیا گیا۔

اوّل، مالی سال 24ء میں عبوری اعدادوشمار کے مطابق حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی اور صنعت اور خدمات کے شعبوں میں پست بحالی نے جزوی طور پر زراعت کی مضبوط نمو کا اثر زائل کردیا۔ دوم، قرض کی بھاری اقساط اور سرکاری رقوم کی کم آمد کے باوجود جاری کھاتے کے خسارے میں کمی سے زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوکر تقریباً 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ۔ حکومت نے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے بھی رابطہ کیا ہے جس سے امکان ہے کہ رقوم کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے زر ِمبادلہ کے بفرز کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔ تیل کی بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ نان آئل اجناس کے نرخ قدرے بڑھتے جارہے ہیں۔

اس پیش رفت کی بنیاد پر مجموعی طور پر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ اب پالیسی ریٹ کم کرنے کا مناسب وقت ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود اب بھی خاصی مثبت ہے جو مہنگائی کا سفر 5-7فیصد کے وسط مدتی ہدف تک جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زری پالیسی کے آئندہ فیصلے اعدادوشمار کے مطابق اور مہنگائی کے منظرنامے سے منسلک ارتقا پذیر حالات کے لحاظ سے کئے جاتے رہیں گے۔سٹیٹ بینک کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تازہ ترین تخمینوں کے مطابق مالی سال 24ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2.1 فیصد رہی جبکہ گذشتہ برس کی اسی سہ ماہی میں اس میں0 1.1 فیصد کمی آئی تھی۔ اگرچہ زراعت میں پہلے ہی مضبوط نمو دکھا ئی دے رہی تھی تاہم تیسری سہ ماہی کے دوران صنعت میں بھی مثبت نمو دکھائی دی۔

مالی سال 24ء کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کے لیے نمو کے ابتدائی تخمینوں پر بھی نظر ثانی کرکے انہیں بڑھا دیا گیا۔ پہلے 9 مہینوں میں ہونے والی پیش رفت کو مدّنظر رکھتے ہوئے پاکستان دفترِ شماریات (پی بی ایس) نے مالی سال 24ء کی نمو کا عارضی تخمینہ 2.4 فیصد لگایا ہے جبکہ مالی سال 23ء میں اس میں 0.2 فیصد کمی ہوئی تھی۔ زراعت کے شعبے میں ہونے والی بہتری کا اس بحالی میں تقریباً دو تہائی حصہ تھا۔ یہ پیش رفتیں زری پالیسی کمیٹی کی سابقہ توقعات سے ہم آہنگ ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 25ء کے دوران اقتصادی نمو معتدل رہے گی۔ اس تخمینے میں زرعی پیداوار میں متوقع کمی اور استحکام کی جاری پالیسیوں کے اثرات کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق ترسیلات زر میں مضبوط نمو اور برآمدات کے بل بوتے پر جاری کھاتے میں اپریل کے دوران مسلسل تیسرے مہینے فاضل درج کیاگیا جس نے درآمدات میں اضافے کی مکمل تلافی کر دی ۔ جولائی تا اپریل مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ خاصی کمی کے بعد 202 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسی مدت میں برآمدات میں 10.6 فیصد نمو ہوئی ، جس میں اہم کردار چاول کی زیادہ مقدار اور ٹیکسٹائل کی بلند قدر اضافی نے ادا کیا۔ دوسری جانب ، اسی مدت میں بین الاقوامی اجناس کی کم قیمتوں، ملکی زرعی پیداوار میں بہتری اور معتدل معاشی سرگرمی کے سبب درآمدات میں 5.3 فیصد کمی ہوئی۔ کارکنوں کی ترسیلات زر بھی حالیہ مہینوں کے دوران مضبوط رہی ہیں اور مئی 2024ء میں بلند ترین تاریخی سطح 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

اس کے نتیجے میں جاری کھاتے کے خسارے میں کمی کے ساتھ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں بہتری اور اپریل میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی قسط کی وصولی سے قرضوں کی جاری بھاری ادائیگیوں میں سہولت اور زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی ہے۔ کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ آگے چل کر بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رقوم کی بروقت آمد اور ملک کے زرمبادلہ کی بفرز کو تقویت دینا کلیدی حیثیت رکھتا ہے تا کہ ملک کسی بھی قسم کے بیرونی دھچکے سے مؤثرانداز میں نمٹ سکے اور پائیدار معاشی نمو کی اعانت کی جا سکے۔جولائی تا مارچ مالی سال 24ء کے دوران مالیاتی اشاریوں میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا۔

بنیادی فاضل بڑھ کر جی ڈی پی کا 1.5 فیصد ہوگیا جبکہ مجموعی خسارہ کم و بیش گذشتہ سال جتنا رہا۔ اس بہتری میں بیشتر کردار ٹیکس اور پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی شرح بڑھنے، اسٹیٹ بینک کے نسبتاً زائد منافع، اور توانائی کے شعبے کی پہلے سے کم زرِ اعانت کے اثرات نے ادا کیا۔ چونکہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات شروع کرنے کے حوالے سے ساختی کمزوریاں دور کرنے میں پیشرفت محدود رہی چنانچہ توقع ہے کہ مالی سال 25ء کے بجٹ اقدامات بڑی حد تک شرح پر مبنی ہوں گے۔

اس تناظر میں کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر اور خسارے میں چلنے والے سرکاری شعبے کے اداروں میں اصلاحات کر کے مالیاتی یکجائی سے پائیدار بنیاد پر مالیاتی استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔ یہ بھی ضروری ہے کہ مہنگائی مسلسل کمی کی راہ پر گامزن رہے اور بیرونی کھاتے کا دباؤ محدود رکھا جائے۔24 مئی 2024ء کو زرِ وسیع (ایم ٹو) کی نمو کم ہوکر 15.2 فیصد رہ گئی، جو آخر مارچ 2024ء تک 17.1 فیصد تھی۔ بنیادی طور پر یہ کمی بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں کی نمو گھٹنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ دوسری طرف، ایم ٹو میں خالص بیرونی اثاثوں کی نمو کا حصہ مثبت رہا۔ واجبات کے حوالے سے ایم ٹو کی نمو کا دارومدار ڈیپازٹس پر رہا جبکہ زیرِ گردش کرنسی کی نمو میں کمی آئی۔ نتیجتاً اس مدت کے دوران زرِ بنیاد 10.0 فیصد سے کم ہوکر 4.3 فیصد رہ گیا۔

زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ زری مجموعوں میں ہونے والی یہ پیش رفتیں زری پالیسی کے سخت موقف سے مطابقت رکھتی ہیں اور مہنگائی کے منظرنامے پر موافق مضمرات کی حامل ہیں۔عمومی مہنگائی ،جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024ء میں 11.8 فیصد رہ گئی۔ اس تیز رفتار کمی کا سبب سخت زری پالیسی کے تسلسل کے علاوہ گندم، گندم کے آٹے اور چند اہم غذائی اشیا کی قیمتوں میں معقول کمی اور توانائی کی سرکاری قیمتوں کی جانے والی تخفیف بھی ہے۔ قوزی مہنگائی بھی 15.6 فیصد سے گر کر 14.2 فیصد رہ گئی۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مستقبل قریب کے مہنگائی کے منظرنامے کو مالی سال 25ء کے بجٹ میں اقدامات اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں آئندہ ہونے والی تبدیلیوں سے ابھرنے والے خطرات کا سامنا ہوگا۔ زری پالیسی کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ جولائی 2024ء میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے، جس کے بعد وہ مالی سال 25ء کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ زری پالیسی کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ گندم کی قیمت میں تیزی سے کمی کے واقعات ماضی میں عارضی ثابت ہوئے ہیں۔ بحیثیتِ مجموعی کمیٹی کی رائے یہ تھی کہ مہنگائی کو کمی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف ہی مناسب ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین