ٹاپ سٹوریز
شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس، ایران بھی رکن بن گیا، باہمی روابط بڑھانے پر زور، مودی نے پھر دہشتگردی کا رونا رو دیا
چین، بھارت، روس اور پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کے درمیان قریبی رابطوں اور تعاون پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے مغربی اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، بھارت کے وزیراظم نریندر مودی، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ اور وسطی ایشیا کے چار ملکوں کے سربراہوں نے 2001 میں بیجنگ اور ماسکو کی کشش سے بنائی گئی شنگھائی تنعاون تنظیم کے ورچوئل اجلاس میں شرکت کی۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی ورچوئل اجلاس میں موجود تھے، تہران کل منگل سے اس تنظیم ا رکن بن رہا ہے، جبکہ بیلاروس بھی تنظیم ی رکنیت کے لیے میمورنڈم پر دستخط کرے گا۔
بیلاروس اور تران روس کے قریبی اتحادی ہیں اور تنظیم میں ان کی رکنیت تنظیم کو یورپ اور ایشیا میں مغرب کی جانب توسیع دے گی۔
بیجنگ سے ورچوئل خطاب میں صدر شی جن پنگ نے رکن ملکوں کے درمیان وفود کے تبادلوں اور باہم سیکھنے کے مل کو مضبوط بنانے پر زور دیا،صدر شی جن پنگ نے خطے کے امن، مشترکہ سکیورٹی یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔
صدر شی جن پنگ نے گروپ پر زور دیا کہ وہ معاشی بحالی کو تیز کرنے کے لیے عملی تعاون پر توجہ دیں اور درست سمت پر عمل کریں اور یکجہتی اور باہمی اعتماد کو بڑھائیں۔
صدر پیوٹن ملک میں پچھلے ناکام بغاوت کے بعد پہلی بار کسی انٹرنیشنل فورم پر نظر آئے، انہوں نے گروپ کے لیڈروں کو روس کے استحکام اور اتحاد کا یقین دلایا۔
صدر پیوٹن نے تجارتی تصفیہ کے لیے ایس سی او ممالک کے درمیان مقامی کرنسیوں میں منتقل ہونے پر زور دیا، صدر پیوٹن نے خبردار کیا کہ تنازعات کے امکانات اور عالمی اقتصادی بحران کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پوتن نے ایس سی او کے ارکان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نے "آئینی نظم، شہریوں کی جانوں اور سلامتی کے تحفظ کے لیے” ان کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا، صدر پیوٹن نے کہا کہ روس پانندیوں، اشتعال انگیزی کے باوجود مغربی دباؤ کا مقابلہ کرے گا۔
یہ سربراہی اجلاس نودی کے دورہ واشنگٹن کے بمشکل دو ہفتے بعد ہو رہا ہے جہاں مودی کی میزبانی کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے دونوں ممالک کو "دنیا کے سب سے قریب ترین” اتحادی قرار دیا تھا۔
اس سے پہلے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ مشترکہ طور پر دہشت گردی سے لڑیں، افغانستان کی مدد کریں اور خوراک، ایندھن اور کھاد کی قلت جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹیں۔
مودی نے کہا کہ دنیا تنازعات، تناؤ اور وبائی امراض کے اثرات میں گھری ہوئی ہے اور عالمی خوراک، ایندھن اور کھاد کے بحران تمام ممالک کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔
مودی نے کہا کہ ہمیں مل کر سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم بحیثیت ایک گروپ، اپنے لوگوں کی توقعات اور عزائم کو پورا کر رہے ہیں، کیا ایس سی او ایسا گروپ بن رہا ہے جو مستقبل کے چیلنج کا سامنا کرنے کا اہل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد سے ورچوئل خطاب میں کہا کہ بین الاقوامی برادری خود کو افغانستان کے معاملے میں ایک تعطل کا شکار پاتی ہے اور انسانی بحران کو روکنے کے لیے کابل کی جانب سے درکار اہم حمایت کو روک دیا گیا ہے۔ اس پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری کو اگلے اقدامات کرنے کے لیے عبوری افغان حکومت کے ساتھ بامقصد رابطے بڑھان چاہئیں۔ اسی طرح، عبوری افغان حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہییں کہ اس کی سرزمین کسی بھی ادارے کے ذریعے دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک نے 2021 میں ملک پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان کی انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ غیر ملکی عطیہ دہندگان کی طرف سے ترقیاتی امداد میں کٹوتی اور اس کے بینکنگ سیکٹر پر پابندیوں نے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین6 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان6 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز6 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین8 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی