Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

ڈی چوک اور ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی کی پٹیشن پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور وزارت داخلہ سے جواب طلب

Published

on

The case of Dr. Aafia Siddiqui's repatriation, you should consider it as a case of extending the tenure of the Army Chief, submit the answer soon, Justice Sardar Ijaz Ishaq.

ڈی چوک اور ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی لگانے کی فیڈرل ویلفیئر ایسوسی ایشن کی درخواست پر عدالت نے ڈی سی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جامع پلان طلب کر لیا، عدالت نے وزرات داخلہ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، وکیل درخواست گزار نے کہا جب بھی ڈی چوک میں کوئی دھرنا یا احتجاج ہوتا ہے تو کاروبار بند کر دیے جاتے ہیں ، استدعا ہے احتجاج پر پابندی عائد کی جائے۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا سارے کاروبار بند نہیں ہوتے ، کچھ مقامات کو بند کیا جاتا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا حل ہے اس کا؟کیا ڈی چوک ریڈ زون ہے؟

ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ اس سے بچنے کے لیے اسلام آباد میں 144 نافذ ہے،ڈی چوک سے ریڈ زون شروع ہوتا ہے، عدالت کے استفسار پر ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ اگر پریس کلب میں کوئی احتجاج ہوتا ہے ہم سائڈ کے روڈز بند کر دیتے ہیں ،عدالت نے کہا یہ معاملہ ڈی چوک کا ہے، اس پر بتائیں،ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ ریڈ زون میں کوئی دھرنا نہیں دے سکتا۔

چیف جسٹس نے کہاپھر آپ روکتے کیوں نہیں؟ مانا احتجاج کا حق ہر شہری کو ہے، مگر ریڈ زون میں داخلہ محدود ہے،ہر کوئی سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرتا ہے، لاہور کا ریڈ زون مال روڈ ہے وہاں بھی روز احتجاج ہوتا ہے۔

ڈی سی نے کہا کہ اجازت کے بغیر لوگ آ کر بیٹھ جاتے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا اگر آپ سے اجازت نہیں لی جاتی تو پھر آپ ریڈ زون کو ریڈ زون نہ کہیں۔

ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ ڈی چوک پارلیمنٹ والا چوک ہے ، جہاں پچھلے دھرنے میں گاڑی سے بندے مرے تھے، ایکسپریس وے والا چوک ڈی چوک نہیں،چیف جسٹس نے کہامیں آپ کو نوٹس کر دیتا ہوں آپ نے کہا تھا پریڈ گراؤنڈ میں احتجاج کر سکتے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم نے مشورہ دیا تھا سیکٹر ایریا کو ریڈ زون ڈیکلیئر کیا جائے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ نے بنانا ہے کہ کس جگہ احتجاج کی اجازت ہے یا نہیں؟ عدالت نے کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین