ٹاپ سٹوریز
ایک صدی تک فلموں کی تخلیق میں مددگار 35 ایم ایم سیلولائیڈ کی موت
ایک صدی تک دنیا بھر کی فلم انڈسٹریزمیں معرکتہ الارا فلموں کی تخلیق کا سبب بننے والے 35 ایم ایم سیلولائیڈ فلم کوجدید ٹیکنالوجی نے مات دے دی۔
ساکت فلم بندی سے متحرک عکاسی اورخاموش فلموں سے بولتی فلموں کے سفر کے دوران فلم کے روایتی فیتے نے کئی مدوجزر دیکھے،عصر حاضر کی تیزرفتار ترقی کی وجہ سے فلمبندی کا یہ اہم فیتہ اوراس کی فلمبندی اورپردہ سیمیں پراس کوچلانے والے پروجیکٹرزبھی متروک ہوچکے ہیں۔
لگ بھگ 100سال تک دنیا بھر میں فلمیں 35 ایم ایم فارمیٹ پر بنتی رہیں،لیکن جب سے فلم میکنگ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں منتقل ہوئی ہیں،35ایم ایم خام میٹیریل کے ساتھ ساتھ روایتی پروجیکٹرز بھی دم توڑ گئے ہیں۔
35 ملی میٹر دراصل سلولائئڈ یا ریل کا ایسا پیمانہ تھا،جو فلم سازی میں استعمال ہوتا تھا،موشن پکچرزمیں ایک عرصے تک جس فیتے پرفلم شوٹ کی جاتی تھی،اس گیج کو 35ایم ایم کہا جاتا تھا،یہ پرنٹ کا وہ سائز تھاجس پرسب سے زیادہ فلمیں بنیں۔
وگرنہ فلمیں 16ایم ایم،55ایم ایم اور70ایم ایم پربھی شوٹ کی جاتی تھیں،سلولائیڈ کے ایک فیتے میں 16فریم ہوتے تھے،35ایم ایم فیتے پرموشن پکچرزنے ساکت تصویروں کے بعد باحرکت فلموں کا تصور1890کے دوران ولیم کینیڈی ڈکسن اورتھامس ایڈیسن نے متعارف کروایا۔
جس میں ابتدائی مراحل میں 120فلم اسٹاک کا استعمال کیاگیا،120فلم رول دراصل اسٹل فوٹوگرافی(ساکت عکاسی)کےلیے استعمال ہوتاتھا،بعدازاں اس میں جدت کے دوران آوازکو بھی شامل کردیاگیا،ماضی میں اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے خاموش فلمیں اورپھربولتی فلمیں(ٹاکیز)بنیں،اس ترقی نے دنیا بھرمیں فلموں کےشعبے میں ایک انقلاب برپاکردیا،کیونکہ اس سے قبل سینما ہال کی اسکرین پرچلنے والی خاموش فلم کے پردے پراداکارکہانی کے مطابق کردارنگاری کو حتی الامکان حرکات وسکنات سے سمجھانے کی کوشش کرتے تھے۔
ان فلمی مناظر میں کئی مواقعوں پراسکرین پرچلنے والے کارڈز کا بھی سہارالیاجاتاتھا،جبکہ فلم میں خوشی اورغمزدہ سین میں پردے کے عقب میں موجود سازندے خوشی اورغمزدہ سین میں رنگ بھراکرتے تھے۔
موشن پکچرکی ایجاد کے ابتدائی سالوں میں فلموں کی پروجیکشن میں کئی طرح کی دشواریاں درپیش تھیں،ویٹاسکوپ 35 ملی میٹرفلموں کو چلانے والا پہلا پروجیکٹر تھا،جو تکنیکی لحاظ سےبہترکوالٹی کا حامل تھا اور35ملی میٹر پر تیار کی جانے والی متعدد موشن پکچرز کے ساتھ بڑی حدتک مطابقت رکھتا تھا۔
ایڈیسن نے یہ فلمی آلہ 1895 میں خریدا تھا،لومیئر برادران کے 35 ملی میٹر پروجیکشن سنیما ٹوگراف کا پریمیئر بھی 1895 میں ہوا،50کی دہائی کے وسط میں وسٹا ویژن پروجیکٹرنے موشن پکچرکی دنیا میں انقلاب برپاکردیا،یہ سسٹم 1954میں پیراماونٹ پکچرزکے انجینئرزنے تیارکیاتھا،اس پروجکشن سسٹم کے توسط سے ہی 70ایم ایم فلموں کی نمائش کا تصورسامنے آیا،35ایم ایم فلموں کی پروجیکشن کے حوالے سے سب کامیاب ماڈل ویسٹریکس کو مانا جاتا ہے۔
پاکستان میں زیادہ تراسی کمپنی کے پروجیکٹرزاستعمال ہوتے تھے، ابتدا میں 35ایم ایم کا میٹریل صرف کوڈک ایسٹ مین نامی کمپنی تیارکرتی تھی،پھرفیوجی فلم اوراگفاگیورٹ بھی ایک عرصے تک 35ایم ایم اوردیگرفلمزسلولائیڈ کی پروڈکشن کرتے تھے۔
ڈیجیٹل فلم میکنگ کا تصور متعارف ہونے کے بعد باقی کمپنیوں نےتوحالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے21 صدی کے آغاز سے قبل ہی موشن پکچر میٹیریل کی پروڈکشن بند کردی،تاہم کوڈک کمپنی نے یہ سلسلہ جاری رکھا،اورکچھ عرصہ قبل اس کوخیرباد کہا۔
-
کھیل12 مہینے ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین5 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان5 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز5 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
پاکستان6 مہینے ago
پنجاب حکومت نے ٹرانسفر پوسٹنگ پر عائد پابندی ہٹالی