Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

بلوں پر دستخط کا تنازع، صدر نے سیکرٹری کی خدمات واپس کردیں، صدرنے بلز واپس بھجوائے ہی نہیں، تحقیقات کرائی جائیں، وقار احمد

Published

on

آفیشل سیکرٹس اور آرمی ترامیمی بلز پر دستخط کا تنازع سامنے آنے کے بعد صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے سیکریٹری وقار احمد کی خدمات واپس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کر دی ہیں۔ جبکہ وقار احمد نے کہا ہے کہ صدر نے دونوں بلز سیکرٹری دفتر کو بھجوائے ہی نہیں، تحقیقات کرائی جائیں ہر فورم پر شواہد پیش کرنے کو تیار ہوں۔

صدر عارف علوی نے سیکرٹری وقار احمد کی خدمات سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کرنے کے متعلق آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے عوام کو آگاہ کیا۔

ایوان صدر کے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’کل کے واضح بیان کے پیش نظر ایوان صدر نے صدر مملکت کے سیکریٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دیں‘۔

ایوا ن صدر نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ایوانِ صدر نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے نام خط میں کہا ہے کہ صدر مملکت کے سیکریٹری وقار احمد کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں لہٰذا ان کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کی جاتی ہیں‘۔

ایوان صدر نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا ہے کہ ’پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی 22 گریڈ کی افسر حمیرا احمد کو صدر مملکت کا سیکریٹری تعینات کیا جائے‘۔

دوسری طرف صدر کے سیکرٹری وقار احمد نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق اہم انکشافات کرتے ہوئے صدر کو وضاحتی خط لکھا ہے، خط میں کہا گیا کہ صدر نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر کوئی تحریری فیصلہ جاری نہیں کیا،حقائق منظر عام پر لانے کیلئے صدر پاکستان کو خط لکھا، صدر نے دونوں بلوں کی نہ تو توثیق  کی  نہ ہی بلز کو واپس بھجوانے کا تحریری حکم دیا۔

سیکرٹری وقار احمد نے اپنے خط میں کہا کہ دونوں بل آج تک سیکرٹری آفس کو موصول ہی نہیں ہوئے ،تمام الزامات بے بنیاد ہیں، میڈیا اور عوام کو جاری کئے گئے بیان سے تاثر ملا کہ پرنسپل سیکریٹری بلوں کے حوالے سے بے ضابطگی کے ذمہ دار ہیں۔ صدر مملکت سے درخواست ہے کہ ایف آئی اے سے انکوائری کرائیں تاکہ ذمہ دار کا تعین ہوسکے۔

خط کے متن کے مطابق سیکرٹری وقار احمد نے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دونوں بلوں سے متعلق  حقائق سے آگاہ ہیں ،حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی تاخیر یا صدر کے احکامات کو نظر انداز کرنے میں میرا کوئی کردار نہیں، میں اس پر حلفاً بیان دینے کو تیار ہوں۔

خط میں صدر سے کہا گیا کہ آپ سے درخواست ہے کہ میری خدمات اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کرنے کے احکامات واپس لئے جائیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین