تازہ ترین
حکومت کے پاس دہشتگردی سے نمٹنے کی واضح حکمت عملی نہیں، عمران خان
امریکی انخلا کے بعد نئی افغان حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں جنرل فیض حمید کا کلیدی کردار تھا
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کی واضح حکمت عملی موجود نہیں، جس کا نتیجہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر سابق وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام ہمیشہ سے تحریک انصاف کی پالیسی رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران دہشت گردی میں بڑی کمی آئی، ہم نے خیبرپختونخوا میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے اداروں کو مضبوط کیا جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد پورے ملک میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی، ہم نے خطے میں امن قائم کرنے کی خاطر افغانستان میں پاکستان مخالف اشرف غنی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور قیام امن کے لیے خود بھی افغانستان کا دورہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ امریکا کے انخلاء کے بعد افغانستان میں سول وار کا شدید خدشہ تھا، جسے نہایت حکمت سے ہینڈل کیا گیا، افغانستان میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد اس حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا کلیدی کردار تھا، خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میری حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہ کیا جائے اور یہی ہدایات جنرل باجوہ کو دی گئیں جس پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ انہیں تبدیل نہیں کیا جائے گا مگر اس کے باوجود انہیں تبدیل کر دیا گیا جس کی وجوہات بعد میں سامنے آئیں جو کہ واضح طور پر جنر ل باجوہ اور نواز شریف کے مابین جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو لے کر کی جانے والی ڈیل تھی۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ بعد کے واقعات نے یہ ثابت کیا کہ جنرل باجوہ نے محض اپنے ذاتی فائدے کے لیے ملک کو بے حد نقصان پہنچایا، آئی ایس آئی جس نے ملک کو دہشت گردی سے بچانا تھا، اسے دہشت گردی کے انسداد سے ہٹا کر تحریک انصاف کو کچلنے پرلگا دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح پی ڈی ایم حکومت کے وزیر خارجہ نے پوری دنیا کا چکر لگایا لیکن افغانستان نہیں گیا کیونکہ ان لوگوں کو پاکستان کے امن ، ہمارے لوگوں کے جان و مال اور ہمارے سیکیورٹی اداروں کی قطعاً کوئی پرواہ نہ تھی، آج بھی ان کے پاس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں، جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ملک و قوم نقصان اٹھا رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں ریاست کے اداروں کو سیاست سے پاک کر کے قومی مفادات کے تحفظ کو اولین ترجیح بنایا تو ملکی اور غیر ملکی ناقدین نے ہائیبرڈ سسٹم کی اصطلاح ایجاد کی اور ہمیں ہدفِ تنقید بنایا، آج صورتحال یہ ہے کہ ضمیر اور قلم فروشوں کے ایک نہایت چھوٹے سے گروہ کے علاوہ ماضی میں ہمیں ہائیبرڈ سسٹم کا طعنہ دینے والے ہمارے ناقدین بھی کھل کر ملک پر بدترین شخصی آمریت کے غلبے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کا مستقبل عوام کے مینڈیٹ کے احترام ، قانون کی حکمرانی اور سیاست کے استحکام سے وابستہ ہے، اپنے لوگوں کے خلاف ننگی فسطائیت یا لشکر کشی کے ذریعے دہشت گردی کا تدارک ممکن ہے نہ ہی پاکستان کو استحکام نصیب ہونے کے امکانات ہیں ۔ قوم کی مرضی کے برعکس فیصلے کرنے اور طاقت اور بندوق کے زور پر انہیں عوام سے منوانے کی کوششوں نے ہمیشہ منفی نتائج پیدا کیے ہیں۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین6 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان6 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز6 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین8 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی