Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

پی ٹی آئی کو انتخابی نشان واپس دینے کا فیصلہ کرنے والے جج ان کی حکومت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تھے، فضل الرحمان

Published

on

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے زیادتی نہیں ہو رہی اسے نمایاں کیا جا رہا ہے، بیٹ کا نشان واپس کرنے والے جج پی ٹی آئی دور میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رہے، فیصلہ عوام کی عدالت کو کرنے دیا جائے، عدالتی مارشل لاء کا ماحول بنا دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا بلے کے نشان پر پابندی کے فیصلے کا اطلاق ملک بھر میں ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ’یہی جج (بیٹ واپس کرنیوالے جج) پی ٹی آئی کی حکومت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تھے، اور پچھلے الیکشن میں اس کا ایک کزن الیکشن لڑ رہا تھا، اور ابھی یہ جو ہے جج اس کا دوسرا کزن ہمارے علاقے میں الیکشن لڑرہا ہے‘۔

فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ’اس طرح یہ پی ٹی آئی کا حصہ نظر آتے ہیں، براہ راست نہیں تو بالواسطہ، خاندانی لحاظ سے، ان سے ہم کیا توقع رکھیں کہ وہ فیصلے کس بنیاد پر کررہے ہیں لہذا ایسے فیصلوں پر قوم اعتماد نہیں کرتی‘۔

انھوں نے کہا کہ ہم پر دوبارہ ان لوگوں کو مسلط کرنے کے راستے دیے جارہے ہیں جنھوں نے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا، عالمی برادری میں ہمارے اعتماد کو تباہ کیا، اور یہ سب سرمایہ کاری کا راستہ روکنے کے اقدامات ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں، 2 صوبے بدامنی کی زد میں ہیں، 8 فروری کے الیکشن کے لیے انتخابی مہم کے دوران کوئی شہید ہوا تو ذمہ دار چیف الیکشن کمشنر ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی، فاٹا کے عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے، فاٹا میں انضمام کا تجربہ نا کام نظر آرہا ہے، فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور جے یو آئی ف عوام کے پاس جانے کے لئے پوری طرح سے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت مصلحتوں کا شکار ہو کر اپنا وقت گزار دیتی ہے، نائن الیون کے بعد حکمرانوں کی ترجیحات اسلامی پاکستان کی نہیں رہی، بدقسمتی سے آج بھی وطن عزیز کو ایک اسلامی ملک کی شناخت نہ دے سکے۔

انھوں نے کہا کہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا، ماؤں بہنوں سمیت لاکھوں مسلمانوں نے اس ملک کیلئے جانوں کی قربانی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ مسائل مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔

امیر جے یو آئی نے کہا کہ عوام سے ہمارا رابطہ اور تعلق نظریات کی بنیاد پر ہے، ہماری جماعت انتخابات میں حصہ لے گی۔

سپریم کورٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو عدالت کے تین جج بلاتے ہیں اور پٹیشن لانے کا کہتے ہیں، عشاء کے وقت عدالت کھلتی ہے اور الیکشن کمیشن کو حکم دیتی ہے کہ الیکشن شیڈول جاری کرو۔

اپنی سکیورٹی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہمیں ضلعی انتظامیہ کے نوٹس ملیں ہیں کہ سکیورٹی خطرناک ہیں آپ الیکشن مہم نہیں کرسکتے، ایسی صورتحال میں ہم الیکشن میں جائیں تو کم از کم ماحول تو ساز گار بنایا جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین