پاکستان
لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کردی
ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت براہ راست دیکھانے کی درخواست کی سماعت۔۔۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیں۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواست کی سماعت کی، شہری شہباز خان کےوکیل مقسط سلیم ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جائیں اور جاکرسپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں،یہ اوپن کورٹ ہے کوئی بھی عدالتی کاروائی دیکھ اور سن سکتا ہے، پروفیشنل لوگ اپنے کام پر چلے جاتے ہیں، طالبعلم تعلیمی اداروں میں چلے جاتے ہیں،پیچھے بچ جاتی ہیں گھریلو خواتین ان کاقانونی موشگافیوں سے کیاتعلق ہے،کیا لوگوں کو ہماری شکلیں دکھانے کےلئے آپ کی خواہش پر لائیو کوریج کی جائے،پی ٹی وی اشتہارات کی مد میں جو کمائی کرتا ہے وہ انہیں کون دے گا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل نو،دس،19 اے،37، اس بات کا متقاضی ہے کہ عدالتی کارروائی براہ راست دکھائی جائے،انصاف ہونے کے ساتھ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے،امریکہ،برطانیہ اور بھارت میں کیسز کی سماعت براہ راست دکھائی جاتی ہے،ان ممالک نے 2018 سے براہ راست سماعت دکھانے کے لیے ٹی وی چینل بنا رکھے ہیں،سپریم کورٹ نے براہ راست کیس کی سماعت دکھا کر نظیر قائم کر دی ہے،سب کا بنیادی حق ہے کہ وہ تمام اہم معاملات سے آگاہ رہیں،قومی اور صوبائی اسمبلی کا اجلاس بھی براہ راست دکھایا جاتا ہے،ملک میں رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ آنے سے کوئی بھی شہری معلومات حاصل کر سکتا ہے،اسلام بھی سر عام کیس کی سماعت کرنے کا درس ملتا ہے،لاہور ہائیکورٹ کے کیسز کی سماعت براہ راست پی ٹی وی یا دیگر چینلز پر نشر کی جائیں۔