دنیا
گوئٹے مالا میں تبدیلی کے نام پر الیکشن جیتنے والی جماعت معطل، نومنتخب صدر کی جیت برقرار
گوئٹے مالا کے سپریم الیکٹورل ٹربیونل نے منتخب صدر برنارڈو آریالو کی سیاسی جماعت کو معطل کر دیا جبکہ 20 اگست کو ہونے والے ووٹ میں ان کی جیت کی توثیق بھی کی ہے۔
اس اقدام سے 14 جنوری کو صدر کے طور پر اریالو کی حلف برداری پر اثر انداز ہونے کا امکان نہیں ہے لیکن جب تک یہ معاملہ حل نہیں ہو جاتا اس سے ان کی جماعت کی کانگریس میں کمیٹیوں کی صدارت کی اہلیت محدود ہو سکتی ہے۔
نومنتخب صدر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ان کی جماعت کے خلاف نظام انصاف کو ہتھیار بنانے کے لیے سیاسی ظلم و ستم کا عمل جاری ہے۔
آریالو، 64 سالہ ماہر عمرانیات اور سابق سفارت کار ہیں، انہوں نے سیاسی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے حکومتی بدعنوانی کے خلاف مہم چلائی تھی، یہ پیغام اقتدار میں نئے چہروں کی تلاش میں ووٹرووں کو خوب بھایا۔
ووٹ سے پہلے، انہوں نے حکام پر سیاسی ظلم و ستم کا الزام لگایا، جب استغاثہ نے ان کی جماعت کو معطل کرنے کی کوشش کی اور پارٹی دفاتر پر چھاپوں کا حکم دیا۔
25 جون کو ووٹنگ کے پہلے راؤنڈ کے بعد، گوئٹے مالا کے جج فریڈی اوریلانا نے استغاثہ کی درخواست پر انتخابی عدالت کو حکم دیا کہ وہ ان کی جماعت کو معطل کر دے۔
عدالت نے جج کے حکم کی تعمیل نہیں کی، یہ کہتے ہوئے کہ کسی پارٹی کو الیکشن کے وسط میں معطل نہیں کیا جا سکتا۔تاہم، انتخابات ختم ہونے کے ساتھ، حکام نے حکم کی تعمیل کی۔
سپریم الیکٹورل ٹربیونل کے سکریٹری جنرل ماریو ویلاسکیز نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ آریالو کی فتح قانونی تھی اور وہ عہدہ سنبھالیں گے۔
گوئٹے مالا سٹی کونسل کے منتخب رکن نینو میٹیٹ نے اے ایف پی کو بتایا، "ہم اس بدعنوان نظام کے آخری زور کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس نے کئی دہائیوں سے عوامی اداروں کو ظلم میں شریک کیا اور اب پارٹی کے خلاف عدالتی نظام کو غیر قانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ "وہ شہریوں کی مزاحمت کو حد تک دھکیل رہے ہیں، جو آسانی سے سماجی دھماکے کا باعث بن سکتی ہے۔”
آریوالو سبکدوش ہونے والے صدر الیجینڈرو گیامٹی کی جگہ لینے کے لیے تیار ہیں، جس سے دائیں بازو کی 12 سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہو گا۔