پاکستان

لاہور میں پارکنگ مافیا کا راج، پارکنگ کمپنی کی ملی بھگت سے یومیہ 7 سے 8 کروڑ کمائی، ضلعی انتظامیہ بےبس

Published

on

صوبائی دارالحکومت لاہور میں پارکنگ کے نام پر مافیا راج کرنے لگا، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر میں پارکنگ کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے لاہور پارکنگ کمپنی قائم کی گئی تاکہ شہریوں کو پارکنگ کی بہترین سہولت فراہم کی جائے مگر یہاں پر بھی بھتہ مافیا نے مقامی شہریوں کو یرغمال بنا لیا، پورے شہر میں صرف لاہور پارکنگ کے علاوہ دو کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جبکہ  آٹھ سے زائد جعل سازی سے کام میں مصروف ہیإں۔ تین سو سے زائد افراد مختلف مقامات سڑکوں پلازوں اور مارکیٹوں میں قبضہ کر کے پارکنگ فیس وصول کر رہے ہیں۔

کمپنیز آرڈینینس 1924 کے تحت لاہور پارکنگ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد شہر کی بے ہنگم ٹریفک کو درست کرنا تھا اور شہریوں کو پارکنگ کی بہتر سہولیات فراہم کرنا تھا۔

،عام شہری تصور کرتے ہیں کہ پارکنگ فیس کا مقصد گاڑی کی حفاظت ہوتا ہے، مگر ایسا نہیں ہوتا پارکنگ فیس کا مقصد دراصل پارکنگ ٹیکس کی وصولی ہے، یعنی روڈ پر جو گاڑی کھڑی کرتے ہیں اس کا ٹیکس لینا، گاڑی کے اندر جو اشیاء موجود ہیں یا گاڑی کی حفاظت اخلاقی طور پر کی جاتی ہے جو کہ پارکنگ والوں کی ذمہ داری نہیں۔

جب لاہور پارکنگ کمپنی کے قیام سے قبل لاہور بھر میں مارکیٹوں کے صدور یا محلہ کمیٹیاں نجی طور یہ کام دیکھتی تھیں، ایسے بندوبست کی تعداد لگ بھگ 7سو تھی، تاہم لاہور پارکنگ کے آتے ہی تمام انتظامات ضلعی انتظامیہ کی کمیٹی نے سنبھال لئے اور ان مقامات پر پہلے سروے کروائے گئے تاکہ یہاں پر کسی شہری کو کوئی مشکل نہ پیش آئے۔

قوانین کے مطابق جب بھی کہیں پارکنگ اسٹینڈ بنانا ہوتا ہے تو ضلعی انتظامیہ کا عملہ سروے کرتا ہے کہ سڑک کے کناروں پر کتنی جگہ پارکنگ کے لئے موجود ہے؟ کتنی گاڑیوں کی آمد متوقع ہے؟ کتنے افراد یہاں کام کریں گے؟ کیاں یہاں پر پارکنگ سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہونگے یا نہیں؟ جس کے بعد لاہور پارکنگ اپنا عملہ تعینات کرتا ہے۔

لاہور بھر میں اس وقت اہم شاہراہوں، مارکیٹوں سمیت لاہور بھر میں 6 سو سے زائد مقامات پر لاہور پارکنگ کمپنی کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں جبکہ اس سے زیادہ مقامات پر غیر قانونی کمپنیز اور پرائیویٹ لوگ کام کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق لاہور بھر میں 10 پرائیویٹ کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں سے تین افراد جنہوں نے یہ کمپنیاں قائم کی ہیں یہ لاہور پارکنگ کے سابق ملازمین ہیں، جبکہ باقی کمپنیاں پرائیویٹ لوگوں نے قائم کی ہیں، یہ کمپنیاں پرائیویٹ ہسپتالوں اہم مارکیٹوں، جو کہ مشہور شاہراہوں پر ہیں کام کر رہی ہیں، جیسے ایم ایم عالم روڈ ،جیل روڈ ،گلبرگ ڈیفنس وغیرہ ،جبکہ غیر قانونی طور پر 3 سو افراد لاہور بھر میں کام کر رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر لوگ اچھرہ ،شاہ عالم مارکیٹ ، بند روڈ وغیرہ کے علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔

شہریوں کو ان پارکنگ اسٹینڈز کے قیام پر پہلے پہل کافی خوشی ہوئی تاہم اس کے بعد مسائل میں اضافہ ہی ہوا، پارکنگ اسٹینڈ جو کہ پہلے پارکنگ پرسنز کے نام سے جانے جاتے تھے اب پارکنگ مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ سڑکوں کے دونوں اطراف میں ڈبل پارکنگ کروا کر پیسے وصول کئے جا رہے ہیں،اسی طرح رولز کی خلاف ورزی کر کے تین گھنٹوں یا 4 گھنٹوں کے بعد فیس دوگنی کر کے وصول کی جا رہی ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

اسی طرح لاہور پارکنگ کی طرح یونیفارم لازمی قرار دی گئی ہے جو کہ کوئی پارکنگ پر کام کرنے والے نہیں پہن رہے،یہ انکشاف بھی ہوا کہ لاہور پارکنگ میں کام کرنے والے کئی افراد جعلی سرکاری پرچیوں پر بھی کام کرنے میں مصروف ہیں، یوں سرکار کو ہر طرف سے چونا لگایا جا رہا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق لاہور پارکنگ کمپنی روزانہ 7 سے 8 کروڑ شائد اکٹھے کر رہی ہے مگر اتنی ہی یا اس سے زیادہ رقم جعلی کمپنیاں اکٹھے کر رہی ہیں جو کہ سرکاری طور پر نقصان کی مد میں ہی گنا جا سکتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق لاہور بھر میں ہال روڈ ،بیڈن روڈ ،انارکلی ، برانڈرتھ روڈ، اندرون شہر میں واقع پاکستان کلاتھ مارکیٹ ،اعظم کلاتھ مارکیٹ،موتی بازار، لاہورہوٹل، گوالمنڈی ،اچھرہ وغیرہ میں اکثر مقامات پر قائم پارکنگ یا تو غیر قانونی ہیں یا جعلی پرچیوں پر ہیں، اس کی بنیادی وجہ ان تمام مقامات پر ڈبل پارکنگ اور ٹائم فریم پر پیسے وصول کئے جارہے ہیں، جب یہاں موجود افراد سے ڈبل پارکنگزاور اضافی پیسوں کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی گئی تو ان کی جانب سے غنڈہ گردی کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں کہ ہم لوگ ماہانہ دیتے ہیں تم لوگ جو کر سکتے ہو کر لو۔

لاہور پارکنگ کمپنی کارروائی میں رکاوٹ: پولیس

اس حوالے سے جب مقامی پولیس سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ایک کارڈ موجود ہوتا ہے جب بھی ان کے خلاف کوئی شکایت آتی ہے تو کارڈ نکال لیتے ہیں اور لاہور پارکنگ کمپنی والے ان کو اپنا ملازم بنا لیتے ہیں اور پھر یہ لوگ اسی کارڈ پر غنڈہ گردی کرتے ہیں، جبکہ ٹریفک پولیس کے مطابق جہاں کہیں ڈبل پارکنگ کی شکایت ہوتی ہے ہم لوگ ان کی پرواہ نہیں کرتے اور کاروائی کرتے ہیں، ان کے خلاف گزشتہ سال درجنوں مقدمات درج کروائے گئے اکثر مقدمات میں لاہور پارکنگ موجود ہی نہیں تھی لہذا صرف لاہور پارکنگ کمپنی کو مورد الزام نہیں ٹھرایا جا سکتا۔

غیرقانونی کمپنیاں بدنام کر رہی ہیں، لاہور پارکنگ کمپنی

لاہور پارکنگ کمپنی کے جنرل منیجر ریحان وحید سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون کے مطابق کام کرتے ہیں، یہاں پر قانون ہی سب کچھ ہے کیونکہ سب سے پہلے ہم لوگ اپنے عملے کی پبلک ڈیلنگ کی تربیت کرتے ہیں پھر جہاں ان کی ڈیوٹی لگائی جانی ہو وہاں سپروائزر جاتا ہے وہ چیک کر کے بندہ تعینات کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں موجود غیر قانونی کمپنیاں ہماری بدنامی کا باعث بن رہی ہیں ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں، کئی لوگ جعلی پرچیوں پر کام کر رہے ہوتے ہیں، ان کو بھی پکڑا جاتا ہے مگر لوگ باز نہیں آتے، مارکیٹوں کے اندر اس لئے نہیں جا پاتے کیوں کہ وہاں مارکیٹوں کی اپنی یونینز کام کر رہی ہوتی ہیں، تاہم کوشش ہے کہ پورے لاہور میں ایک ہی جیسا نظام بنایا جائے۔

مداخلت نہیں کر سکتے، ڈی سی او آفس

ڈی سی او آفس کا کہنا تھا کہ ہم ان معاملات کو نہیں دیکھتے،اب یہ کمپنی ایشو ہے، جہاں شکایت ہو وہاں نوٹس کرتے ہیں کہ یہاں پارکنگ مت کروائیں مگر براہ راست دخل اندازی نہیں کر سکتے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version