Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

امریکا کی اسرائیل کو ایران کے خلاف مشترکہ فوجی منصوبہ بندی کی تجویز

Published

on

بائیڈن انتظامیہ نے چند ہفتے پہلے اسرائیل کو تجویز بھجوائی ہے کہ وہ ایران سے متعلق مشترکہ فوجی حکمت عملی کا حصہ بن جائے، اس بات کی تصدیق امریکی اور اسرائیلی عہدیداروں نے کی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجویز بے مثال ہے اور اس سے امریکا، اسرائیل فوجی تعاون کو مزید مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اسرائیلی حکام اس تجویز کو ابھی تک شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، اسرائیلی حکام ایران اور بالخصوص اس کی جوہری تنصیبات پر کسی ممکنہ اسرائیلی حملے کے حوالے سے اس تجویز کو ہاتھ باندھنے کے مترادف سمجھتے ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ یہ تجویز ایران کی جوہری تنصیبات پراسرائیل اور امریکا کے مشترکہ حملے کی منصوبہ بندی سے متعلق نہیں۔

امریکا کی طرف سے یہ تجویز امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک مائیلی، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور سینٹ کام کمانڈر جنرل ایرک کوریلا کے تل ابیب کے حالیہ دوروں کے دوران سامنے آئی۔

ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل نے تجویز کو مسترد نہیں کیا تاہم چند وضاحتیں طلب کی ہیں کہ مشترکہ فوجی منصوبہ بندی سے کیا مراد ہے؟ کیا مشترکہ منصوبہ بندی کا عمل انٹیلی جنس اور مشترکہ آپریشن کے منظرناموں کو بھی شامل کرتا ہے؟

ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اس تجویز کا مقصد امریکا کی طرف سے اسرائیل کو فوجی حمایت کی یقین دہانی کا اعادہ کرنا تھا اور اس تجویز کا مقصد اسرائیل کے ہاتھ باندھنا نہیں۔

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ مشترکہ منصوبہ بندی کا مطلب یہ ہے کہ فریقین مختلف ہنگامی حالات سے نمٹنے کے منصوبے ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنا ہے،اس طرح فریقین ایرانی سرگرمیوں سے پیدا مختلف منظرناموں سے نمٹنے کے بہتر طریقے تلاش کر سکتے ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل فلپ وینٹورا نے کہا کہ محکمہ دفاع کے سینئر رہنماؤں نے "اسرائیلی دفاعی افواج کے ساتھ فوجی تعاون کو وسعت دینے میں ہماری دلچسپی کے بارے میں بار بار عوامی بیانات دئیے ہیں، جس میں فوجی تربیتی مشقوں میں مشترکہ شرکت کو شامل کرکے باہمی تعاون کو بہتر بنانے اور فروغ دینے کے لیے کہا گیا ہے۔امریکہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان تعلقات انتہائی قریبی ہیں، اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری وابستگی برقرار ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے تبصرے کے لیے رابطے کے باوجود کوئی جواب نہ دیا۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے دو ہفتے قبل واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی میں ایک تقریر میں اسرائیلی خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ ہم نے ایران پر واضح کر دیا ہے کہ اسے کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جیسا کہ صدر بائیڈن نے بارہا اس بات کی تصدیق کی ہے، صدر ہر وہ اقدام کریں گے جو اس بیان پر قائم رہنے کے لیے ضروری ہیں، بشمول اسرائیل کی کارروائی کی آزادی کو تسلیم کرنا۔

وائٹ ہاؤس نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج خلیج میں اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط کرے گی کیونکہ ایرانی بحریہ کے جہازوں کی طرف سے تجارتی بحری جہازوں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کی گردش کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے جو آبنائے ہرمز میں گشت کرتے ہیں، جو خطے میں جہاز رانی کا ایکم اہم راستہ ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین