Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

مکران میں غیرمعمولی زلزلے کا خطرہ موجود، سونامی سے پسنی، گوادر اور کراچی متاثر ہونے کے خطرات

Published

on

محکمہ موسمیات کی جانب سےشہرکے مقامی ہوٹل میں سیمینارآن ٹروپیکل سائیکلون اینڈ سونامی تھریٹ ٹوپاکستان اینڈ آوور پری پریشنزکے عنوان سے تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس میں ماہرین موسمیات کےعلاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔

چیف میٹرولوجسٹ کراچی سردارسرفرازکا کہناتھا کہ پاکستان پینل آف سائیکلون کے 13ممالک میں شامل ہے،سن 1972میں اس پینل میں صرف پاکستان،بنگلہ دیش اورسری لنکاسمیت چھ ممالک تھے،مگربعدازاں ایران اورمڈل ایسٹ کے کچھ ممالک شامل ہوئے،یہی پینل طوفانوں کے نام تجویزکرتے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے طوفان کے خطرات مزید بڑھ گئے،خاص طورپرایک بات مشاہدے میں آئی ہے کہ سمندرمیں بننے والے طوفان انتہائی تیزی سے شدت اختیارکرجاتے ہیں اورخاص طورپراس کے اطراف میں ریکارڈ ہونے والی ہوائیں 24گھنٹوں میں 160کلومیٹرفی گھنٹہ کی انتہائی حد کو چھوجاتی ہے،جوکہ ساحلی آبادیوں کے لیے ایک بہت بڑاخطرہ ہے،کیونکہ جب یہ لینڈ فال کرتاہے،تواس مقام پران تندوتیزہواؤں کے نتیجے میں خطرات اورنقصان کی شرح بڑھ جاتی ہے،اس کی حالیہ مثال میکسیکو کا ہیری کین(طوفان)ہے،جس نے صرف ایک دن کے اندرشدت کی ساری حدیں پارکیں،اورانسانی آبادیوں پرغیرمعمولی صورتحال کا سبب بنا،اگراس قسم کی صورتحال کی تیاریاں ہونگی توہی انسانوں کا تحفظ ممکن ہوگا۔

ان کا کہناہے کہ بحیرہ عرب میں خلیج بنگال کے مقابلے میں طوفان بننے کی شرح کم ہے،اگربے آف بینگال میں سالانہ4طوفان بنتے ہیں توعریبین سی میں یہ تعداد صرف ایک ہوتی ہے،مگراس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ عریبین سی میں طوفان صرف ایک تک ہی محدود رہےگا،جس طرح سے دنیا بھرمیں موسمیاتی تغیر کے سبب غیرمعمولی موسمیاتی سرگرمیاں رپورٹ ہورہی ہیں،اس کے سبب ہرقسم کی تیاری انتہائی ضروری ہے،اس کی ماضی میں مثال کو ہم اس طرح سے دیکھ سکتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل خلیج بنگال میں ایک گلاب نامی طوفان تشکیل پایا،جوبعدازاں لینڈفال کرنے کےبعد بحیرہ عرب میں ایک ہوا کے کم دباو کی شکل میں داخل ہوا،اس کے بعد وہ لوپریشرپھرایک طوفان میں تبدیل ہوا،ماضی میں بھی سن 2007میں خلیج بنگال میں بننے والاایک طوفان بھارتی ساحلی پٹی اڑیسہ کو ہٹ کرنے کے بعد بحیرہ عرب میں ایک کمزورشدت کے ساتھ پہنچا اوربعدازاں انتہائی شدت اختیار کرنے کے بعد پھرطوفان بنا،جس کی وجہ سے بلوچستان کے ساحلی مقام پسنی کو شدید نقصان پہنچانے کا باعث بنا۔

ڈائریکٹر نیشنل سیسمک سینٹرکراچی امیرحیدرلغاری کے مطابق مکران سب ڈکشن زون کی مشاہدے میں آنے والی تبدیلیاں اس بات کی غمازہے کہ تین پلیٹس پرمشتمل یہ سب ڈکشن زون مکمل فعال ہے،یہی مکران سب ڈکشن زون ماضی میں 8.3 شدت کے زلزلے کے علاوہ کئی دیگرزلزلوں کی وجہ بن چکا ہے،اسی وجہ سے اس کو قطعا نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،بلکہ اس سے نمودارہونے والی کسی بھی غیرمعمولی سرگرمی کے لیے قبل ازوقت تیاررہنا ہوگا،کیونکہ خدانخواستہ اگراس قسم کی کوئی صورتحال پیداہوتی ہے،تواس سونامی کی زد میں پسنی،گوادراوربعدازاں کراچی کے ساحلی مقام آسکتے ہیں،سائرن کے بعد اس سونامی سے بچت کا راستہ صرف آگاہی اورتیاری ہوگا۔

امیرحیدرلغاری کے مطابق انڈونیشیا میں سونامی 2لاکھ 30ہزارسے زائد افرادمتاثرہوئے،مگریہی سونامی جاپان میں صرف 23ہزارلوگوں کے لیے نقصان کا سبب بنا،کیونکہ جاپان میں قدرتی آفات کے حوالے سے بھرپورتیاری اورایسے مواقعوں پراپنے تحفظ کےبھرپورآگاہی موجود ہے۔

ساجد خان کراچی کے ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی ہیں،جو اردو کرانیکل کے لیے ایوی ایشن،اینٹی نارکوٹکس،کوسٹ گارڈز،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی،محکمہ موسمیات،شہری اداروں، ایف آئی اے،پاسپورٹ اینڈ امگریشن،سندھ وائلڈ لائف،ماہی گیر تنظیموں،شوبز اور فنون لطیفہ کی سرگرمیاں کور کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین