Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

کراچی کو انسان دوست ماحولیاتی شہر بنانے کے لیے ’ میری گلی، میراشہر‘ منصوبہ، یاسمین لاری نے خدمات پیش کردیں

Published

on

ریبا رائل گولڈ میڈلسٹ اورہیریٹیج فاونڈیشن آف پاکستان کی سی ای او ڈاکٹر یاسمین لاری کی جانب سے ڈینسو ہال راہگزار واکنگ اسٹریٹ میں کراچی کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کے ساتھ ایک اسٹریٹ گیٹ ٹو گیدر کا انعقاد کیاگیا۔مصروف شہر کے وسط میں واقع ایک ماڈل ایکوانکلیوراہگز میں متحرک جمع ہونے کا مقصد کراچی والوں کو ملکیت لینے اور کراچی کو ایک انسان دوست ماحولیاتی شہر میں تبدیل کرنے کے  لئے یکجا کرنااور اس طرح کے ایک بڑے امکان کا مشاہدہ کرنا تھا۔

اس تقریب کی میزبانی کاروان کراچی کے بانی رکن عارف بہلم نے کی جس کی بنیاد ہیریٹیج فاونڈیشن کی جانب سے 2000 میں رکھی‘ کاروان کے آغاز کا مقصد شہر کے غیر منقولہ ورثے کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

میزبان کے خیر مقدم اور یادداشت پیش کرنے سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔بعد ازاں انہوں نے ہیریٹیج فاونڈیشن کی ڈائریکٹر اور کاروان کراچی کی بانی رکن شہناز رمزی کو خطبہ استقبالیہ کے لیے مدعو کیا جوبحیثیت صدر روٹری کلب آف کراچی نیو سینٹرل تقریب کی شریک میزبان بھی تھیں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ روٹری کلب روز اول سے ہی ہیریٹیج فاونڈیشن کی سرگرمیوں کی حمایت کر رہا ہے جس میں ڈینسو ہال کی صفائی‘ اس کی لائبریری کے لئے کتابوں کی فراہمی اور باتھ روم کی تعمیر ‘شامل ہے ۔کلب کی تعمیر کے فوراً بعد یاسمین لاری کو شاہ چارلس اور وطن عزیز کو ملنے والے اعزاز کے حوالے سے یاسمین لاری کے اعزاز میں جشن منانے کا پروگرام مرتب کیا گیا تھا ‘ جس کی یاسمین لاری ایک بانی رکن ہیں تاہم یاسمین لاری نے زور دیا کہ تقریبات میں وقت ضائع کرنے کے بجائے ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی کی بہتری کے لیے مل کر کام کیا جائے لہٰذا اس پروگرام کا فوکس کراچی کو ایک ماحولیاتی شہر بننے کیلئے آگاہی پیدا کرنے اور اس کی حمایت کرنے میں تبدیل کر دیا گیا۔

اس موقع پرشہناز رمزی اور عارف بہلم کی کاروان کراچی کے کارناموں ‘ 2000 میں کراچی کو ایک تاریخی شہر کے طور پر منانے کے حوالے سے منعقدہ مختلف ایونٹس پر بنائی گئی پر بنائی گئی ایک دستاویزی فلم پیش کی گئی جن نے تقریب کے شرکاءکی یادوں کو تازہ کردیا۔

بعد ازاں یاسمین لاری‘ شہناز رمزی‘ عارف بہلم‘ شاہ طارق اور افروزہ بھمانی پر مشتمل کور کاروان گروپ کو شرکاءسے اپنی یادیں بانٹنے کے لیے اسٹیج پر مدعو کیا گیا۔

جہاں سے دستاویزی فلم چھوڑی تھی‘ وہاں سے شروع کرتے ہوئے‘ ہیریٹیج فاونڈیشن کے سیلاب کے دوران حالیہ غیر معمولی کام کی نمائش کی گئی جس میں انسان دوستی‘لوگوں کے لئے اور لوگوں کی طرف سے- ازخود تعمیر کے ذریعے کامیابی کو اجاگر کیا گیا۔

اس کے بعد یاسمین لاری کی جانب سے ہیومنسٹک ایکو سٹی کا تعارف کرایا گیا جو کراچی کو دنیا کے ایکو اور ہیریٹیج شہروں کے نقشے پرلے کر آیا ہے ۔انہوں نے کراچی کی تبدیلی میں فعال حصہ لینے کا پرجوش مطالبہ کرتے ہوئے کراچی کی ملکیت کو فروغ دینے کے لیے ”میری گلی‘ میرا شہر“جیسے کمیونٹی موبلائزیشن پروگرام کا اعلان کیا شروع کیا جائے۔

یاسمین لاری نے ایک سلائیڈ پریزنٹیشن کے ذریعے شرکاءکو شہر کی قابل رحم حالت ‘شہری انحطاط‘ پذیری‘شہر میں گرمی کی صورتحال ‘ شہری سیلاب اور ورثے کا نقصان‘ کثیر المنزلہ مخدوش عمارات ‘ملکیت کی مکمل کمی جیسے حقائق کو پیش کیا۔

بعد ازاں انہوں نے کھارادر چوک کی ترقی‘ پی ایس او ہاوس کے قریب نالہ: پروٹائپ ایکوفر ڈرین + گرین اسپائن اور رنچھور لائنز محلوں کو سرسبز کرنے کے لیے ایکو اسٹریٹ جیسے منصوبے متعارف کرائے جو شہر کو تبدیل کرنے کے لئے شروع کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ہیریٹیج فاونڈیشن کی طرف سے پرو بونو ڈیزائن کی خدمات بھی پیش کیں۔

ان کے ان الفاظ نے حاضرین کے دلوں میں جوش وولولہ پیدا کرتے ہوئے امید اور عزم کے چراغ روشن کردیئے ۔ بہت سے لوگوں نے اس منصوبے میں رضاکارانہ خدمات سرانجام دینے کے لیے موقع پر ہی رجسٹریشن کرائی اور اپنے منصوبوں کے بارے میں مائیک پر آکرجوش و خروش سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین