Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

یوکرین جنگ: یورپی اسلحہ کارخانوں کے لیے کاریگر کم پڑ گئے

Published

on

سرد جنگ کے بعد پہلی بار یوکرین جنگ نے اسلحہ کمپنیوں کے کاروبار کو اس حد تک بڑھاوا دیا ہے کہ ان کے لیے کاریگر کم پڑ گئے ہیں، سنٹرل یورپ کے اسلحہ ساز ادارے نئے ملازموں کے لیے اپارٹمنٹس تعمیر کر رہے ہیں، ریٹائرڈ ملازموں کو کیٹین پر مفت کھانوں کی پیشکش کر کے واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ اور جمہوریہ چیک کے اسلحہ کے کارخانے ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے بھرتیاں کر رہے ہیں، نئے کاریگروں کی تربیت کا بندوبست کر رہے ہیں۔سنٹرل یورپ کے اسلحہ کے کارخانے گنز، شیلز اور دیگر فوجی سامان کی سپلائی تیز کرنے کی کوشش میں ہیں، دنیا بھر میں دفاعی اخراجات بڑھائے گئے ہیں اور یہ کارخانے عالمی ڈیمانڈ پوری کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

جمہوریہ چیک کی اسلحہ کمپنی ایس ٹی وی گروپ چیئرمین ڈیوڈ ہیک نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کی کمپنی نے پراگ سے تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) جنوب مشرق میں پولیکا میں اپنے سب سے بڑے پلانٹ کے قریب ترین شہر سے اتفاق کیا ہے کہ وہ نئے ملازمین کے لیے کمپنی کے مالی تعاون سے اپارٹمنٹس بنائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی نے ریٹائرڈ ورکرز کو کینٹین میں کھانے کی پیشکش بھی شروع کر دی ہے تاکہ وہ یوکرین کے لیے سوویت دور کے گولہ بارود تیار کرنے والی معلومات شیئر کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ  خیالات کے اس غیر رسمی تبادلے کے پیداواری عمل کی کارکردگی پر بہترین اور فوری اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر جب آپ ایسی مصنوعات کی پیداوار دوبارہ شروع کر رہے ہوں جو ایک طویل عرصے سے پیداوار سے محروم ہیں۔

یورپی یونین میں بیروزگاری کی اوسط شرح5.9 فیصد ہے جبکہ پولیڈ اور جمہوریہ چیک میں یہ شرح 2.7 فیصد ہے اور وہ کم شرح پر فخر کا اظہار کرتے ہیں۔

جمہوریہ چیک کی ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیری ہینیک نے بتایا کہ کارکنوں کی کمی پیداوار کو وسطی یورپ سے باہر دھکیل سکتی ہے۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ کافی لیبر اور میٹیریل کے ساتھ، چیک کمپنیاں پیداوار کو 20 فیصد تک بڑھا سکتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق جمہوریہ چیک کی دفاعی ایکسپورٹ کا 40 فیصد یوکرین بھجوایا جا رہا ہے، جیسے جیسے طلب بڑھ رہی ہے جوان اور تربیت یافتہ کاریگوں کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے اور اس صنعت میں نئی ایجادات کی ضرورت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ہینرک نے کہا کہ ہماری ۤبادی عمر رسیدہ ہے، ریسرچر، ڈویلپرز، ٹیکنیکل لوگ بھی عمر رسیدہ ہیں، اس لیے کارآمد افراد کی کمی کا سامنا ہے۔

چیک دھماکہ خیز مواد بنانے والی کمپنی Explosia – جس میں تقریباً 600 کارکن ہیں اور اسے گزشتہ سال ریکارڈ 1.2 بلین کراؤن ($55 ملین) کی آمدن ہوئی تھی – نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ مقامی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کو بڑھا رہی ہے اور کمپنی میں کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تیز رفتار آٹومیشن کر رہی ہے۔

پولینڈ کی ملٹری ٹیکنالوجی کمپنی ڈبلیو بی گروپ نے پچھلے سال بڑے پیمانے پر اسمبلی لائنوں پر خواتین کی خدمات حاصل کرنا شروع کیں جن میں زیادہ تر مرد کارکن شامل تھے۔ کمپنی میں 2,000 سے زیادہ عملہ ہے اور اسے گزشتہ سال 602 ملین زلوٹی ($150 ملین) کی آمدن ہوئی- کمپنی،بغیر پائلٹ کے ڈرون اور میزائل سسٹم تیار کرتی ہے۔

کمپنی کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ آرڈرز میں اضافے کے ساتھ ہمیں پیداواری نظام کو تبدیل کرنا پڑا۔

وسطی یورپ یوکرین کی فوج کے لیے ایک اہم پائپ لائن کی نمائندگی کرتا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، 29 ریاستوں میں سے جنہوں نے 2022 میں بڑے ہتھیار فراہم کیے، پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے حجم کے لحاظ سے یوکرائنی اسلحے کی کل درآمدات کا 20 فیصد سے زیادہ رہیں۔

چیک حکومت نے کہا کہ بشمول سرکاری سٹورز سے فراہم کردہ ہتھیار، ملک نے جنگ کے پہلے 12 مہینوں میں یوکرین کو 40 بلین چیک کراؤن ($ 1.84 بلین) مالیت کا فوجی سامان بھیجا۔ جس میں 89 ٹینک، 226 بکتر بند گاڑیاں، 38 ہووٹزر کے ساتھ فضائی دفاعی نظام، ہیلی کاپٹر، گولہ بارود اور راکٹ شامل ہیں۔

جمہوریہ چیک کی وزارت دفاع نے تفصیلات فراہم کیے بغیر روئٹرز کو بتایا کہ یوکرین کی ڈیمانڈ سوویت دور کے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ مغرب کے معیار کے توپ خانے، راکٹ سے چلنے والے دستی بموں اور ٹینکوں کے گولہ بارود کا تھا۔

وزارت دفاع نے کہا کہ حکومت نے لاکھوں یوکرائنی پناہ گزینوں میں سے کچھ کو ملازمت دینے کے بارے میں بھی بات چیت شروع کر دی ہے – جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین