ٹاپ سٹوریز
اقوام متحدہ نے غریب ملکوں سے قرضوں کی وصولی روکنے کا مطالبہ کردیا
اقوام متحدہ کے ادارے نے ترقی یافتہ ملکوں کے وزرا خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ غریب ملکوں سے قرضوں کی وصولی روک دیں کیونکہ کووڈ 19 نے مہنگائی اور قرضوں پر سود کی لاگت کو بڑھادیا ہے اور ایک ارب 65 کروڑ لوگوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام ( یو این ڈی پی) نے کہا ہے کہ غریبوں کی تعداد 20 فیصد بڑھ گئی ہے اور اضافے کا مطلب ہے ایک ارب 65 کروڑ انسان یومیہ 3.65 ڈالر سے بھی کم پر گزارہ کر رہے ہیں اور انہیں خوراک کی ضرورت پوری کرنے میں بھی مشکل کا سامنا ہے۔
دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ جی 20 کے وزرا خزانہ کا اجلاس اگلے ہفتے بھارت میں ہو رہا ہے، جس کا ایجنڈا بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اصلاحات اور قرضہ جاتی ڈھانچے میں اصلاحات ہیں۔
یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر اخیم سٹینر نے غربت میں اضافے کو پریشان قرار دیا اور کہا کہ اس کا مطلب ہے حکومت اساتذہ کو تنخواہ نہیں دے پا رہی، حکومت مزید ڈاکٹر اور نرسز بھرتی نہیں کر پا رہی، دیہی مراکز صحت میں دوائیں مہیا نہیں کر پا رہی۔
یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ غربت میں زندگی گزارنے والے ایک ارب 65 کروڑ افراد کم آمدن والے ملکوں میں رہتے ہیں۔ کووڈ 19 سے پہلے غربت کی سطح بتدریج کم ہو رہی تھی لیکن اب بڑھ گئی ہے۔
شرح سود میں اضافے کا مطلب ہے کہ غریب ملک اپنے ریونیو میں سے سود پر دو سے تین گنا زیادہ خرچ کرنے پر مجبور ہیں اور سماجی بہبود کے لیے رقم باقی نہیں بچتی۔
اخیم سٹینر نے کہا کہ یو این ڈی پی قرض اور غربت روکنے کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ مشکلات کا شکار ملک اپنے وسائل سماجی بہبود پر خرچ کر سکیں۔ یہ اقدام کووڈ 19 کے دوران امیر ملکوں کی طرف سے قرضوں پر سود روکنے جیسا ہی ہوگا۔
یو این ڈی پی کے اندازوں کے مطابق 25 کم آمدن والے ملک اپنے قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے ریونیو کا 20 فیصد خرچ کر دیتے ہیں اور اگر شرح سود یوں ہی بڑھتی رہی تو ایسے ملکوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
اخیم سٹینر کا کہنا ہے کہ کم آمدن والے ملکوں کے لیے اب قرضوں کا بوجھ غیرمستحکم ہو گیا ہے۔
اس ہفتے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 92 ٹریلین کے حکومتی قرضوں میں سے 30 فیصد قرض ترقی پذیر ملکوں کے ذمے ہے۔
اخیم سٹینر نے کہا کہ دنیا کے غریب ملکوں پر حالیہ اثرات کم کرنے پر صرف 107 ارب ڈالر یا عالمی جی ڈی پی کا 0.065 فیصد لاگت آئے گی۔