ٹاپ سٹوریز

کلسٹر بم کیا ہے؟ یوکرین کیوں مانگ رہا ہے؟ امریکی فیصلے کا اثر کیا ہوگا؟

Published

on

امریکا نے  کہا ہے کہ وہ یوکرین کی درخواست پر اسے کلسٹر بم فراہم کرنے جا رہا ہے، انسانی حقوق کے کارکن اس پر شدید تنقید کر رہے ہیں اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال پر یوکرین اور امریکا کے اقدام کو اخلاقی جواز سے عاری کہا جا رہا ہے کیونکہ 100 سے زیادہ ملکوں نے ان ہتھیاروں کا استعمال ممنوع قرار دے رکھا ہے۔

ہم جائزہ لیتے ہیں کہ کلسٹر بم کیا ہوتے ہیں اور ان پر پابندی کیوں ہے؟

کلسٹر بم کیا ہیں؟

کلسٹر بم دراصل  دوران جنگ وسیع علاقے میں لاتعداد چھوٹے چھوٹے بموں کو ایک راکٹ ، میزائل یا آرٹلری شیل کے ذریعے بکھیرنے کا ایک طریقہ ہے، یہ بم نرم یا گیلی زمین پر اس وقت تک نہیں پھٹتے اور کئی دن تک پڑے رہتے ہیں، جب تک انہیں کوٹی اٹھاتا نہیں یا ان کے اوپر سے نہیں گزرتا یہ پڑے رہیں گے اور جونہی کوئی انہیں اٹھائے گا یا ان کے اوپر سے کوئی گزرے گا تو یہ پھٹ جائیں گے اور ہلاکت کا باعث بنیں گے۔

فوجی نکتی نظر سے جب ان بموں کو خندقیں کھودے مورچہ زن فوجیوں کے خلاف استعمال کیا جائے تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ایک وسیع علاقہ خطرناک ہو جاتا ہے اور جب تک ان بموں کو انتہائی احتیاط کے ساتھ اسچ علاقے سے چن نہ لیا جائے وہ علاقہ خطرے سے بھرا رہتا ہے۔

کلسٹر بموں پر پابندی کیوں ہے؟

برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت 100 سے زیادہ ملکوں نے ایک بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں، اس معاہدے کو کنونشن آن کلسٹر میونیشن کہا جاتا ہے،یہ کنونشن عام آبادی پر ان بموں کے بلاامتیاز اثرات کی بنا پر ان ہتھیاروں کے رکھنے، جمع کرنے اور استعمال کو ممنوع قرار دیتا ہے، بچے ان بموں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ یہ بم بظاہر ایک کھلونے جیسا ہوتا ہے، اور اگر یہ بم کسی رہائشی یا زرعی علاقے میں گرے تو بچے سوچے سمجھے بغیر ان بموں کو اٹھا لیتے ہیں اور عام انسان بھی ان بموں کی موجودگی سے بے خبر ان کے اوپر سے گزرنے کی صورت میں ہلاک یا زخمی ہو سکتا ہے۔

انسانی حقوق گروپ ان بموں کے استعمال کو جنگی جرم کے مترادف قرار دیتے ہیں۔

اب تک کلسٹر بم کس کے استعمال میں ہیں؟

فروری 2022 میں یوکرین جنگ کے آغاز سے روس اور یوکرین دونوں ان بموں کا استعمال کر رہے ہیں، دونوں ملکوں نے کلسٹر بموں کے ممنوع ہونے کے کنونشن پر دستخط نہیں کیے،امریک بھی اس کنونشن کا حصہ نہیں لیکن ماضی میں وہ کلسٹر بموں کے استعمال پر روس کو تنقید کا نشانہ بناتا رہا ہے۔

روس کے کلسٹر بموں کو ’ ڈوڈ ریٹ‘ یعنی کتنے عرصے تک وہ بم نہیں پھٹتا اور مؤثر رہتا ہے، 40 فیصد ہے، جس کا مطلب ہے وہ لمبے عرصے تک زمین پر خطرہ رہتے ہیں، کلسٹر بم کا اوسط ’ ڈوڈ ریٹ‘ 20 فیصد ہوتا ہے۔ پینٹاگون کا دعویٰ ہے کہ ان کے کلسٹر بم کا ’ ڈوڈ ریٹ ‘ صرف 3 فیصد ہے۔

یوکرین کلسٹر بموں کا تقاضا کیوں کر رہا ہے؟

یوکرین کی فوج کے پاس آرٹلری شیل کا ذخیرہ کم ہو رہا ہے اور اس کے یورپی اتحادی آرٹلری شیل اس قدر تیزی کے مہیا کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

یوکرین کے اندر موجود روس کی افواج نے 621 میل طویل جنگی فرنٹ قائم کیا ہے اور ان کے دستے مورچہ زن ہیں جنہیں نکالنا یوکرین کے بس میں نظر نہیں آتا۔

آرٹلری شیل ایسے محاذ کی لازمی ضرورت ہیں اور یہ ضرورت پوری نہ ہونے پر یوکرین نے امریکا طسے کلسٹر بموں کا مطالبہ کیا ہے تاکہ وہ روس کی انفنٹری ( پیدل فوج) کو نشانہ بنا سکے۔

صدر بائیڈن کے لیے یہ فیصلہ آسان نہیں تھا کیونکہ نان کی اپنی جماعت کے کئی ارکان کانگریس اور انسانئی حقوق گروپ اس فیصلے پر شدید تنقید کر رہے ہیں، تاہم صدر بائیڈن سے چھ ماہ کے بحث مباحثے اور اتحادیوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ لیا۔

امریکی فیصلے کا اثر کیا ہوگا؟

سب سے پہلے تو امریکا نے یوکرین جنگ پر جو اخلاقی گراؤنڈ اختیار کی تھی وہ ختم ہو جائے گی۔ روس پر عائد کئے گئے جنگی جرائم کے الزامات بھی بے وقعت ہو جائیں گے کیونکہ امریکا پر منافقت کا الزام لگے گا۔

کلسٹر بم بھیانک، اندھا دھند ہتھیار ہے جو فوجی یا غیرفوجی اور بچے یا بڑے کی تمیز نہیں کرتا اور دنیا کے بڑے حصے میں اس کے استعمال پر پابندی ایک اچھے مقصد کے تحت لگائی گئی ہے۔

امریکی صدر کے اس فیصلے پر کئی یورپی اتحادی مخالفت کر سکتے ہیں اور مغربی اتحاد میں دراڑ آ سکتی ہے جس کا دعویٰ صدر پیوٹن پہلے ہی کرتے ہیں۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version