Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

Uncategorized

سندھ اسمبلی کے نومنتخب ڈپٹی سپیکر نوید انتھونی کون ہیں؟

Published

on

سندھ اسمبلی کے پہلے نو منتخب مسیحی ڈپٹی سپیکر انتھونی نوید نے حلف اٹھا لیا۔ انھیں اتوار کو سندھ اسمبلی کا ڈپٹی سپیکر منتخب کیا گیا۔ ان سے پہلے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سی ای گبسن قومی قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر رہے، ان کا دورانیہ 1955 سے 1958 تھا۔

انتھونی نوید کی نامزدگی کا اعلان پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کیا تھا۔ اس سے قبل وہ سنہ 2018 میں اقلیتوں کی مخصوص نشست پر منتخب ہوکر سندھ اسمبلی پہنچے تھے جہاں وہ واحد مسیحی رکن اسمبلی تھے۔

53 سالہ انتھونی نوید کی پیدائش کراچی کے متوسط علاقے اختر کالونی کے ایک رومن کیتھولک گھرانے میں ہوئی۔ انتھونی کے بقول، ان کے والد رحمت مسیح محنت مزدوری کرتے۔ ان کے پاس ایک چھوٹی پرائیوٹ ملازمت تھی۔ انتھونی کی دو بہنیں اور ایک بھائی ہیں۔

سینٹ پیٹرک سکول سے میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد، انتھونی نے سویڈش کالج سے گارمنٹس ٹیکنالوجی انجنیئرنگ میں ڈپلومہ کیا۔

وہ کمیونٹی کی سطح پر کافی سرگرم رہے ہیں۔ انتھونی کراچی کرسچن بوائز ایسوسی ایشن کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔ سنہ 2002 میں ٹورنٹو میں منعقد ورلڈ یوتھ ڈے میں انھوں نے کیتھولک یوتھ کمیشن آف پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ اس کے علاوہ، وہ پاکستان کرسچن کانگریس کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں۔

انتھونی نوید کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی کمیونٹی کے نوجوانوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کیا جب کہ وہ کیریئر کاؤنسلنگ بھی کرتے رہے ہیں۔

جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں، سنہ 2005 کے بلدیاتی انتخابات میں انتھونی نوید کو پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی کے علاقے اختر کالونی کی یونین کونسل پر نائب ناظم کے لیے ٹکٹ دیا۔ان بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ایم کیو ایم کے مصطفیٰ کمال کراچی کے میئر منتخب ہوئے تھے جبکہ شہری حکومت میں سعید غنی اپوزیشن لیڈر تھے۔

انتھونی کہتے ہیں کہ یہ انتخابات مسیحی برادری کو مین سٹریم سیاست میں لانے کا پہلا تجربہ تھا جو کامیاب رہا۔ اس کے بعد، اس ہی حلقے سے سنہ 2018 سے سعید غنی کامیاب ہوتے آرہے ہیں۔

پارٹی خدمات کے بدلے 2016 میں انتھونی کو وزیر اعلیٰ کا سپیشل اسسٹنٹ بنایا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے سینیٹر بننے کے لیے کوششیں تیز کر دیں۔ انتھونی کے بقول، پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے انھیں سندھ میں سرگرم رہنے کی ہدایت کی اور سنہ 2018 میں انھیں سندھ اسمبلی کا رکن نامزد کر دیا گیا۔

انتھونی کے مطابق سندھ اسمبلی کی رکنیت بھی ان کے لیے ایک چئلینج رہی کیونکہ وہاں وہ واحد مسیحی پارلیمینٹرین تھے۔ انتھونی اقلیتوں کے آئینی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کا بھی حصہ رہے ہیں۔

نوید انتھونی کا کہنا ہے کہ گذشتہ ستّر سال سے ہندو میرج لا نہیں تھا اس کے لیے لابنگ کی، کرسچن پرسنل قانون بھی نہیں ہے۔ ملازمتوں میں کوٹہ پر عملدرآمد صرف چھوٹی ملازمتوں پر ہی ہوتا ہے اس کے علاوہ تعلیمی کوٹہ بھی نظر انداز کیا جاتا ہے۔

انتھونی کہتے ہیں کہ انھوں نے سینیٹر اور رکن اسمبلی بننے کے لیے تو کوششیں کیں تھی لیکن انھوں نے خواب میں بھی ڈپٹی سپیکر بننے کے بارے نہیں سوچا تھا۔ وہ کہتے ہیں کیونکہ یہ ایک آئینی منصب ہے تو اس میں قانون سازی کرنے کی گنجائش نہیں۔ لیکن ان کو امید ہے کہ پارٹی کی رہنمائی اور دوستوں کا ساتھ رہا تو ان کی کوشش ہوگی کہ ملازمتوں اور تعلیمی کوٹہ پر عملدرآمد کروائیں اور کرسچن پرسنل لا پر قانون سازی کروائیں۔

جب انتھونی سے پوچھا گیا کہ وہ ہاؤس بخوبی چلا پائیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ ایک چیز جو انھوں نے اپنے استادوں سے سیکھی ہے اور صدر آصف زرداری بھی کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ اختلاف رائے پر اتفاق کرلیں تو مسائل ہو ہی نہیں سکتے۔ ’اختلاف کو ذاتی مسئلہ بنائیں گے تو پھر معاملہ خراب ہوتا ہے۔‘

انتھونی رکن اسمبلی بننے کے بعد بھی اختر کالونی کے اپنے مشترکہ گھر میں رہتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں ان کی پیدائش وہاں ہوئی، شادی وہیں ہوئی اور بچے بھی وہیں پیدا ہوئے۔ ’میں اپنے لوگوں کے درمیان رہتا ہوں، اگر ان سے نکلوں گا تو میری شناخت ختم ہو جائے گی۔‘

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین