ٹاپ سٹوریز
وزیراعظم ہاؤس کی فون کالز کون ریکارڈ کرتا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب مانگ لیا
بشری بی بی کی جانب سے آڈیو لیکس میں ایف آئی اے اور پولیس کے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو جامع اور قانون کے مطابق رپورٹس جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ۔دوران سماعت توشہ خانہ کیس سننے والے جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس کا بھی ذکرہوا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے استفسار کیا کہ ملک کی کونسی ایجنسی کالز ریکارڈ کرتے ہیں ؟ وزیراعظم آفس کی ریکارڈنگ کس نے کرائی ؟
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جو سوالات پوچھے گئے ہیں مجھے ان کا جواب چاہیے، ایف آئی اے، ایم آئی، آئی بی جو بھی ہو مجھے اس پر جواب چاہیے، تمام فریق اس پر جامع اور قانونی رپورٹ جمع کریں یا وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا جائے۔
دوران سماعت توشہ خانہ کیس سننے والے جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس کا بھی ذکر ہوا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہا فیس بک آئی ڈی میری ہے مگر پوسٹس میری نہیں، اس کے متعلق ایف آئی اے نے وکیلوں کو بلانا شروع کردیا ہے۔
جس پر جسٹس بابر نے کہا کہ میں ایف آئی اے یا کسی ادارے کو کاروائی کے لیے ابھی ڈائرکشن نہیں دے سکتا، انکو رپورٹ جمع کرنے دیں پھر آپکا اگر اعتراض ہوا تو چیلنج کریں، اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں مصروفیت پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔