پاکستان
واپسی کی اجازت اور فری ہینڈ ملے تو آج بھی کراچی، حیدرآباد میں سب سے زیادہ ووٹ لوں گا، الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ آج بھی کراچی، حیدرآباد کے سب سے مقبول رہنما ہیں اور اگر انہیں وطن واپسی کی اجازت اور فری ہینڈ ملے تو وہ سب سے زیادہ ووٹ لیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے انٹرویو میں الطاف حسین نے کہا کہ وہ آج بھی کراچی میں سنہ 1990 جیسا بڑا جلسہ کر سکتے ہیں،کراچی کے گذشتہ ضمنی انتخابات میں ان کی بائیکاٹ کی اپیل بہت کامیاب رہی اور ووٹنگ کی شرح صرف سات سے آٹھ فیصد رہی۔
الطاف حسین نے کہا کہ لوگوں نے میری اپیل پر انتخابات کا بائیکاٹ کر کے ثابت کر دیا کہ الطاف حسین آج بھی لوگوں کے دلوں میں بستا ہے۔ عوام کی حمایت پہلے بھی الطاف حسین کو حاصل تھی اور آج بھی ہے۔ اگر ہمیں موقع دیا جائے تو ایم کیو ایم آج بھی انتخابات میں سوئپ کرے گی۔
الطاف حسین نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کی ذمہ دار سٹیبلشمنٹ ہے کیونکہ ملک میں موجود جاگیردارانہ نظام کو سٹیبلشمنٹ نے ہی برقرار رکھا ہوا ہے، بہت سے سیاستدان بھی اس کام میں سٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں۔
الطاف حسین نے مزید الزام عائد کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان ’اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار‘ ہے اور اس کی عوام میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان کرپشن میں ملوث ہو گئے تھے۔
الطاف حسین نے کہا کہ ’میں نے سنہ 2013، 2014 اور 2015 میں تین مختلف جنرل ورکرز اجلاسوں میں کھل کر کہا کہ میری پوری رابطہ کمیٹی کرپٹ ہو گئی ہے۔ یہ چھتیں بیچ رہی ہے، یہ پلاٹ بیچ رہی ہے، چائنا کٹنگ کر رہی ہے۔ اس موقع پر مجمع غصے میں آ گیا اور نائن زیرو میں گھس گیا تھا اور یہ لوگ (رابطہ کمیٹی کے رہنما) پچھلے دروازے سے بھاگ گئے تھے۔ بعد میں ان لوگوں نے مجھ سے معافی مانگی تھی کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔‘