Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

ذوالفقار بھٹو کو آئین کے مطابق منصفانہ ٹرائل نہیں ملا، سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر رائے دے دی

Published

on

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کیس پر صدارتی ریفرنس پر رائے دے دی۔ عدالتیٰ عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو آئین کے مطابق مصنفانہ ٹرائل نہیں ملا اور ان کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق نہیں چلایا گیا۔

رائے سنانے سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ریفرنس پر تمام ججوں کی رائے متفقہ ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر 12 سال بعد اپنی رائے سنائی۔

آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ کا اختیار مشاورتی ہوتا ہے اور صدارتی ریفرنس پر رائے اسی آرٹیکل کے تحت دی جاتی ہے۔ بھٹو ریفرنس 12 سال پہلے دائر کیا گیا تھا تاہم یہ طویل عرصے تک زیرالتوا رہا ہے اور حالیہ مہینوں میں اس پر سماعتیں ہوئیں۔

عدالتی رائے سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ کیس کے فیصلے کو بدل نہیں سکتے، فیئر ٹرائل میں خامیوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل قانون کے مطابق نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ تاریخ کے کچھ فیصلے ایسے ہیں جن کی وجہ سے صورتحال سامنے آئی، جب تک غلطیوں کوتسلیم نہ کریں خودکودرست نہیں کرسکتے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ریفرنس میں پانچ سوال اٹھائے گئے، سوال یہ ہے کہ فیئرٹرائل ملا یا نہیں، ذوالفقار بھٹو کو فیئرٹرائل کا موقع نہیں ملا، صدارتی ریفرنس کسی اور حکومت نے واپس نہیں لیا، ہم ججز پابند ہیں کے قانون کے مطابق فیصلہ کریں، ججز بلا تفریق فیصلہ کرتے ہیں، عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ صدر نے ریفرنس دائر کرکے بھٹو فیصلے کو دیکھنے کا موقع دیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ذوالفقار بھٹو کو آئین کے مطابق فیئرٹرائل کا موقع نہیں ملا۔

صدارتی ریفرنس پر رائے سنانے والے 9 رکنی لارجر بنچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے علاوہ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی 9 رکنی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔

چیف جسٹس نے عدالت کی رائے پر مبنی فیصلے کا مختصر حصہ پڑھ کر سنایا اور اسے سپریم کورٹ کی ویب سائیٹ پر بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ تفصیلی رائے بعد میں جاری کرے گی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین