ٹاپ سٹوریز

القادرٹرسٹ کیس:نیب حراست میں عمران خان پرکیاگذری؟ سارا الزام شہزاداکبرپردھردیا

Published

on

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نیب کی حراست میں القادر ٹرسٹ کیس میں 55 ارب روپے کے مبینہ گھپلے کی ذمہ داری اپنی کابینہ کے مشیر احتساب شہزاد اکبر پر ڈال دی۔ عمران خان کو نیب نے اسی کمرے میں رکھا جہاں کبھی سابق صدر آصف علی زرداری کو رکھا گیا، عمران خان مسلسل غصہ میں رہے اور اپنی زندگی کو لاحق خطرات کا ذکر کرتے رہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ پر نیب حراست میں کیا گزری؟ اس کی تفصیلات اردو کرانیکل کو اپنے ذرائع سے موصول ہوئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نیب نے عمران خان کی گرفتاری سے پہلے انہیں حراست میں رکھنے کا پورا بندوبست کر رکھا تھا، عمران خان کو اسی کمرے میں رکھا گیا جہاں سابق صدر آصف علی زرداری کو دوران حراست رکھا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب کی حراست کے دوران عمران خان پر مسلسل غصہ کی کیفیت طاری رہی، وہ نیب کی ٹیم کے ساتھ تلخی سے پیش آئے۔ عمران خان کو خدشہ تھا کہ دوران حراست ان کی زندگی کو خطرہ ہے، عمران خان نے اس خدشے کا اظہار بھی بار بار نیب ٹیم سے کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب حکام نےعمران خان کا ابتدائی بیان قلم بند کیا۔ نیب نے القادر ٹرسٹ سے متعلوق سوالات کئے۔ نیب نے عمران خان سے پوچھا کہ برطانیہ سے ملنے والے 55 ارب کی منظوری کیسے دی گئی؟ ۔عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس بند لفافے میں کیا تھا۔

نیب کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ مجھے شہزاد اکبر نے کہا یہ ٹاپ سیکریٹ ہے۔ شہزاد اکبر نے نیشنل کرائمز ایجنسی کو رقم منتقلی کے لیے اکاؤنٹ نمبر دیا۔ مجھے شہزاد اکبر نے کہا کہ لفافہ کھولے بغیر کابینہ سے منظوری لی جائے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version