Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

پاکستان 2024 میں ڈیفالٹ کر جائے گا: شبر زیدی، پیپلز پارٹی میں شمولیت کے اشارے

Published

on

تحریک انصاف کی حکومت میں چیئرمین ایف بی آر کی ذمہ داریاں نبھانے والے شبر زیدی نے مستقبل میں پیپلز پارٹی کے ساتھ  سیاسی کردار کا اشارہ دے دیا۔  شبر زیدی نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ملک کی معاشی حالت پر عوام کو درست معلومات دیں اور بے جا امیدیں نہ دلائیں۔ سابق چیئرمین ایف بی آر نے یہ باتیں  اردو کرانیکل کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=t_EaIj5nI78

چین کے قرضے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ

شبر زیدی نے چین کے قرضوں کو ملک کی معیشت کے لیے بڑا مسئلہ قرار دیااور کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جب پاکستان کی معیشت کا چارج سنبھالا تو انہیں ملک کی معاشی صورتحال کا بالکل ادراک نہیں تھا۔ اس لئے کسی شخص کے دعووں کی کوئی حقیقت نہیں اگر وہ پاکستان کی معیشت کے بنیادی خدوخال سے تعلق نہ رکھتا ہو۔ اسحاق ڈار کے حوالے سے انہوں نے مزید کچھ رائے دینے سے انکار کیا کہا کہ ضروری نہیں کہ کسی شخصیت کا معیشت کے بارے میں نقطہ نظر معیشت کی اصل صورتحال کی ترجمانی کر رہا ہو۔

معاشی بدحالی  کی وجہ اسحاق ڈار ہیں نہ کوئی سازش

سابق چیئرمین ایف بی آر سے جب پوچھا گیا کہ وہ معاشی حالات کی خرابی کی وجہ وہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو سمجھتے ہیں یا پھر کوئی بیرونی سازش ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ یہ دونوں  باتیں درست نہیں،ہمارے اپنے گھر میں مسئلہ ہے کیوں کہ ہم اپنی معاشی پوزیشن کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں اور ہم آئی ایم ایف کو یہ کہہ کر کہ آگے مستقبل میں ہمارے حالات اچھے ہیں اس کی مہربانی کے منتظر ہیں جبکہ دراصل ہمارے حالات اچھے نہیں ہیں اور ہمارا چین کا قرضہ ایک حل طلب بہت بڑا مسئلہ ہے ۔

پاکستان 2024 میں ڈیفالٹ کرجائے گا

شبر زیدی نے تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے سے پہلے بھی کہا تھا کہ ملک تقریبا ڈیفالٹ کر چکا ہے، ان سے اس حوالے سے دوبارہ پوچھا گیا کہ کیا واقعی ملک ڈیفالٹ کرچکا یا کرنے کو ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ بات اتنی غلط نہیں ہے کیونکہ اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ کے تازہ سروے میں دعوہ کیا گیا ہے کہ پاکستان 2024 ء میں ڈیفالٹ کر جائے گا ۔

شبر زیدی نے  پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہونے کے دعویداروں یا ایسی  امید رکھنے والوں کو  احمقوں کی جنت میں رہنے والوں سے تشبیہ دی ، ان کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار یا عمران خان سمیت دیگر افراد ناکام ہیں یا ناکام رہیں گے جب تک یہ قوم کو اصل صورتحال نہیں بتاتے کہ جو ہمارا قومی طرز زندگی ہے اس میں تبدیلی لائے بغیر ملکی معیشت نہیں سدھر سکتی اور ہم اس بدحالی کی دلدل سے کبھی نہیں نکل سکیں گے۔

اسحاق ڈار کو مشورہ

جب ان سے کہا گیا کہ ملکی معیشت کے حوالے سے وہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کئی مشورہ دینا چاہیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار  سچ بولتے ہوئے پاکستان کے معاشی حالات کے بارے میں عوام کو درست معلومات دیں اور ان کو بے جا امیدیں دلا کر غلط راہ پر مت ڈالیں کیونکہ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک اسے زمینی حقائق کا مکمل ادراک نہ ہو۔ پاکستانی قوم ابھی تک اسی نشے میں ہے کہ ان کے خلاف کوئی سازش ہو رہی ہے حالانکہ یہ سب باتیں بکواس ہیں۔

ملک کا معاشی نظام مافیاز کے ذریعے چلتا ہے

شبر زیدی نے میڈیا کو بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ  ہمیں معیشت کے بارے میں سنجیدگی سے مکالمہ کرنا ہو گا کیونکہ اس وقت سوشل میڈیا اور میڈیا پر جس طریقے سے بات ہو رہی ہے اس سے صرف عوام کا وقت ضائع ہو رہا ہے۔

شبر زیدی سے پوچھا گیا کہ انہوں نے بحیثیت چیئرمین ایف بی آر کوئی ایسا اقدام کیا ہو جسے وہ اپنی غلطی مانتے ہیں تو انہوں نے کسی بھی اقدام کو غلطی ماننے سے انکار کیا اور کہا کہ  انہوں  نے اپنے دور میں کوئی غلطی نہیں کی۔  تمام فیصلے معاشرے کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سیاسی اور معاشی نظام سمجھنے میں غلطی ہو رہی ہے کیونکہ یہ سمجھنا ہو گا کہ یہ مافیاز کےذریعے چلتے ہیں۔ اور اس کو سمجھنے کے لئے ہمیں دوسری سوچ رکھنی پڑتی ہے۔

پیپلز پارٹی میں جانے کے اشارے

پاکستان کا سب سے بڑا معاشی مسئلہ کیا ہے ؟ اس حوالے سے شبر زیدی نے کہا کہ  وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس پاکستان کے صدر رہے ہیں  اور  انہوں نے پاکستان کی سب سے بڑی اکاؤنٹنگ فرم چلائی ہے اپنے تجربے کی بنیاد پر کہتے  ہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں لوگ ادارہ سازی نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہر آدمی اپنی ذات کے ساتھ زندہ رہنا چاہتا ہے۔

مستقبل کے سیاسی ارادوں سے متعلق سوال پر شبر زیدی نے کہا کہ ان کے  طویل مدتی سیاسی عزائم نہیں ہیں اور سیاست میں پڑے بغیر وہ ملک کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیں گے  لیکن کبھی ان پر دباؤ آیا  کہ وہ کچھ وقت کے لیے کوئی  سیاسی کردار اداکریں تو ایسی صورت میں ان کی سوچ ہمیشہ سے پیپلز پارٹی کے قریب رہی ہے کیونکہ ان کی سوچ سیکولر ہے ، اس لیے پیپلز پارٹی کے آپشن پر بات ہو سکتی ہے لیکن بھٹو اور بے نظیر کے بعد ان کی پالیسی میں جو تبدیلی آئی ہے اس میں اصلاح کرنا ہو گی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین