ٹاپ سٹوریز
گجرات فسادات 2002: عدالتیں کیوں تمام مجرموں کو بری کر رہی ہیں؟

احمد آباد کی ایک خصوصی عدالت نے دو ہزار دو کے گجرات فسادات کے دوران نرودا گام میں 11 مسلمانوں کے قتل میں ملوث بھارت کی حکمران جماعت کی رہنما مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے لیڈر بابو بجرنگی کو بری کردیا، یہ بریت ان ہندوؤں کو معافی کی اس طویل فہرست میں نیا اضافہ ہے جو گجرات میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث تھے۔
گجرات میں دو ہزار میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب گجرات کے گودھرا ٹاؤن میں ایک ٹرین میں آتشزدگی کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس واقعہ پر 11مسلمانوں پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ گودھرا ٹرین آتشزدگی کے بعد مسلم کش فسادات میں 2000 افراد مارے گئے تھے اور اکثریت مسلمانوں کی ہی تھی۔ ان فسادات پر سیکڑوں ہندوؤں بشمول ہندو گروپوں کے لیڈرز پر مقدمات بنائے گئے، لیکن گجرات کی عدالتوں نے ان ملزموں کی رہائی کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ کئی ملزموں کو سزائیں بھی ہو چکی تھیں لیکن عدالتوں نے فیصلے معطل کر کے ملزموں کو رہا کردیا۔
اپوزیشن کے رہنما اور سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ کوڈنانی کی معافی کی طرح دیگر تمام معافیاں حکمران جماعت بی جے پی کی سیاسی چالبازی کا نتیجہ ہیں، بی جے پی گجرات میں فسادات سے پہلے سے حکمران چلی آ رہی ہے۔

بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں 2002 کے فسادات کے دوران املاک جلائے جانے کا ایک منظر
فرد جرم اور بریت
مایا کوڈنانی کی نرودا گام قتل عام میں بریت دراصل دوسرے کیس میں بریت ہے، مایا کوڈنانی ریاستی کابینہ کی رکن ہیں۔ مایا کوڈنانی کو دو ہزار ارہ میں نرودا گام قتل عام میں ملوث ہونے پر 28 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، نرودا گام میں 97مسلمان قتل ہوئے تھے، مایا کوڈنانی کو گجرات ہائیکورٹ نے 2018 میں بری کر دیا تھا اور اس مقدمہ میں بجرنگی کی سزا برقرار رکھی گئی تھی تاہم بعد میں بغیر کسی معافی کے بجرنگی کی تادم مرگ قید کی سزا کو 21 سال قیدمیں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
پچھلے 9 سال سے، جب سے مودی اقتدار میں آئے، گجرات قتل عام کے مجرموں کی بریت کا سلسلہ جاری ہے۔
دو ہزار پندرہ میں سابر کانتھا ضلع کی عدالت نے 3 برطانوی مسلمانوں اور ان کے ڈرائیور کو قتل کرنے والے 6 ملزموں کو بری کیا تھا۔ جون 2016ء میں احمد آباد کی عدالت نے گلبرگ سوسائٹی میں مسلمان رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت 69 مسلمانوں کے قتل کے 36 ملزموں کو بری کیا۔ اکتوبر 2016ء میں ہائیکورٹ نے مہسانہ کے علاقے سردار پورہ میں 33 مسلمانوں کے قتل عام کے 14مجرموں کو بری کیا۔ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کی گئی خصوصی تحقیقاتی کمیٹی اور مقتولوں کے اہلخانہ کی طرف سے دائر نظرثانی کی درخواستیں بھی مسترد کیں۔
ایک سال بعد گاندھی نگر کی عدالت نے ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر تعلقہ کلول کے فسادات اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے اٹھائیس ملزموں کو بری کیا۔
اس سال جنوری میں پنچ محل کی ایک عدالت نے قتل عام کے دوران 2 بچوں سمیت 17مسلمانوں کے قتل کے 22 ملزم بری کئے۔ 2اپریل کو گاندھی نگر کی عدالت نے اجتماعی عصمت دری اور قتل کے 27ملزم بری کئے۔
مسلمانوں کو کس نے مارا؟
اگر گجرات فسادات کے تمام مجرم اور ملزم بری کئے جا رہے ہیں تو سوال اٹھتا ہے کہ 2012ء کے فسادات میں 2000مسلمانوں کو آخرکس نے قتل کیا؟ اوپسالا یونیورسٹی کے پروفیسر اشوک سوائن نے ٹویٹ کیا کہ کیا بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کرنے اور ان کے خاندان کو قتل کرنے کے لیے غیرملکی آئے تھے۔کیا احسان جعفری اپنے گھر کو آگ کا الاؤ بنا کر خود ہی اس میں کود گئے تھے؟۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار نے مایا کوڈنانی کی بریت پر کہا کہ اگر تمام ملزموں کو معافی مل گئی ہے تو نرودا گام میں مسلمانوں کا قتل کس نے کیا تھا؟ حکمران جماعت اس قتل عام میں ملوث تھی۔ اقلیت کے لوگ مارے گئے، کئی گرفتار ہوئے اور ان گرفتار ہونے والوں میں حکمران جماعت کی ایک رکن پارلیمنٹ بھی تھی، اب عدالت نے سب کو بری کردیا، مرنے والوں کو کس نے قتل کیا؟۔ یہ صرف مرنے والوں کا قتل نہیں بلکہ ملک کے قانون، نظام اور آئین کی بھی موت ہے۔جو اقتدار میں ہیں وہ قانون اور نظام کو اس سب کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
کانگریس کے رہنما جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ کوڈنانی اور بجرنگی کی بریت پراسکیوشن کی جانی بوجھی غلطیوں کا نتیجہ ہے، اس الزام کو غلط ثابت کرنے کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ پراسکیوشن اور ریاستی حکومت ان بریتوں کو چیلنج کریں۔
یہی بات مصنفہ اور سماجی ایکٹوسٹ ریوتی لاؤل کہتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ بریتیں غیر متوقع نہیں تھیں، جب مقاصد سیاسی ہوں اور ملوث افراد بھی سیاسی کارکن ہوں تو ویسا ہی ہوتا ہے جیسا انیس سو چوراسی کے دہلی فسادات اور دو ہزار بیس کے دہلی فسادات میں ہوا، جب سیاست ملوث ہو تو معاملات احتیاط کے ساتھ انجام دیئے جاتے ہیں تاکہ کوئی سرا پکڑا نہ جا سکے۔ ریوتی لاؤل نے دو ہزار دو کے فسادات پر کتاب بھی لکھی تھی، ریوتی لاؤل کہتی ہیں کچھ مقدمات میں ججوں کے سیاسی جھکاؤ پر سوال اٹھتا ہے۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین9 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
دنیا2 سال ago
آسٹریلیا:95 سالہ خاتون پر ٹیزر گن کا استعمال، کھوپڑی کی ہڈی ٹوٹ گئی، عوام میں اشتعال
-
پاکستان9 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز2 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
تازہ ترین11 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور