پاکستان
سبز کچھووں کے 110 بچوں کا پہلا سفر، سکول طلبہ کو سمندری حیات کے مشاہدے کا دلچسپ موقع فراہم کیا گیا
سندھ وائلڈ لائف نے رواں سال انڈوں سے نکلنے والے سبزکچھووں کے 110بچوں کوزندگی کے نئے سفرپرسمندرمیں روانہ کردیا،کچھوے چھوڑے کی دوسری سرگرمی کے دوران مختلف اسکولوں کے بچوں کو بھی مدعو کیا،جھنوں نے ٹرٹلربیچ پرانڈے دینے کے لیے آنے والی مادہ کچھووں کا بھی مشاہدہ کیا۔
محکمہ جنگلی حیات نے گرین ٹرٹلز(سب کچھووں)رواں سال انڈوں سے نکلنے والے بچوں کو زندگی کے نئے سفرپرسمندرمیں آزادکیا.
اس دلچسپ نظارے کو دیکھنے کے لیے محکمہ سندھ وائلڈلائف کے علاوہ بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی،جنھیں اس نظارے کو دیکھنے کے لیے ہاکس بے پرسندھ وائلڈ لائف کے میرین ٹرٹلز کنزویشن یونٹ میں خصوصی دعوت دی گئی تھی.
بچوں نے صرف اس سرگرمی کا مشاہدہ کیا بلکہ انھیں یہ موقع دیا گیا کہ وہ اپنے ہاتھوں سے کچھووں کے بچوں کو سمندرمیں آزادکریں.
انھیں انڈے دینے کے لیے ساحل پرآنے والی مادہ کچھووں کا خصوصی مشاہدہ بھی کروایاگیا.
انچارج میرین ٹرٹلزکنزرویشن یونٹ سندھ وائلڈ لائف اشفاق علی میمن کے مطابق یہ رواں سال آبی حیات کے حوالے سے دوسری سرگرمی ہے،جس کے دوران 110سبزکچھوے کے بچوں کو سمندرمیں چھوڑاگیا.
ان کا کہنا ہے کہ ان بے بی ٹرٹلز کی عمریں 2سے3روز تھیں،اشفاق علی میمن کے مطابق رواں سال اب تک 15500 سے زائد انڈے جمع کیے گئے ہیں،جس سے ڈیڑھ سے دوماہ کے عرصے کے دوران بچے نکل رہے ہیں.
ایک مادہ کچھوا بیک وقت 80سے120انڈے دیتی ہے،اورسبزکچھووں کی مادہ انڈے دینے کے لیے مسلسل ہاکس بے اورسینڈزپٹ کے ساحل کا رخ کررہی ہیں،مادہ کچھووں کا افزائش نسل کے لیے کراچی سمیت پاکستان کے دیگرساحلی علاقوں یہ سلسلہ اگلے سال(سن 2024)کے فروری تک جاری رہےگا.
ان کا مزید کہناہے کہ زیتونی کچھوے ناپید ہونے کے بعد اب سبزکچھووں کی بقا کےلیے خصوصی اقدامات وضع کیے گئے ہیں،جس کے دیرپانتائج برآمد ہوئےہیں اورگذشتہ برسوں کے مقابلے میں مادہ کچھووں کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا،ان مادہ کچھووں کا ڈیٹا رکھنے کے لیے ان کو ٹیگ بھی لگائے جاتے ہیں ۔