ٹاپ سٹوریز

ڈی سی اسلام آباد سمیت 4 افسروں پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد

Published

on

پی ٹی آئی رہنماؤں شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کو اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے پر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی اور ایس ایچ او پر فرد جرم عائد کردی۔

جسٹس بابر ستار نے توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر کی غیر مشروط معافی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ ایس ایچ او مارگلہ پولیس سٹیشن ناصر منظور اور ایس پی فاروق بٹر سمیت چاروں افسران نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

سماعت کے دوران ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن، ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت بطور پراسیکیوٹر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ ’آج تو ہم نے چارج فریم کرنے کا دن کا رکھا ہوا۔‘

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے استدعا کی کہ ’افسران نے غیر مشروط معافی مانگی ہے، فرد جرم عائد نہ کی جائے۔‘

عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تمام نامزد افسران پر فرد جرم عائد کی۔ جج نے ریمارکس دیے کہ ’کیسے نہ فرد جرم عائد کریں۔ توہین عدالت کا معاملہ یہاں چل رہا تھا، پھر بھی آپ ایم پی او آرڈر جاری کرتے ہیں۔‘

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ’آپ بھی تھوڑا سا جیل میں رہ لیجیے گا تاکہ آپ کو بھی پتا تو چلے۔‘

’آج فرد جرم عائد کرنے کے لیے مقرر ہے، اس کیس میں چھ ماہ کی قید ہے۔ آپ بھی کچھ عرصہ جیل میں رہ لیں، آپ کو بھی معلوم ہو کہ دوسرے کیسے جیل میں رہتے ہیں۔‘

ڈی سی نے عدالت کو بتایا کہ ’جان بوجھ کر ایم پی او جاری کرتے، اس میں کچھ نہیں کیا گیا تھا۔‘

جج نے ہدایت دی کہ ’جو کچھ بھی ہے، اب ٹرائل میں ثابت کرنا ہے۔‘

ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کی جانب سے صحت جرم سے انکار پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ دفاع پیش کرنا چاہتے ہیں؟‘

عدالت نے وکیل قیصر امام کو توہین کیس میں پراسکیوٹر تعینات کیا ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version