دنیا
ہریانہ میں ہندو مسلم فساد میں 5 افراد ہلاک،کرفیو نافذ، انٹرنیٹ بند، گڑگاؤں میں مسجد جلادی گئی
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے پڑوس میں ریاست ہریانہ میں ہندو مسلم تصادم کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے۔
تصدام اس وقت شروع ہوا جب ضلع میوات کے صدر مقام نوح میں ہندوؤں کا ایک مذہبی جلوس مسلم اکثریتی علاقے میں داخل ہوا،پولیس کے مطابق ہندوؤں کا مذہبی جلوس ایک مندر سے دوسرے مندر کی جانب جا رہا تھا لیکن راستے میں ہی جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
پولیس کے مطابق مرنے والوں میں دو پولیس رضاکار شامل ہیں جو کسی بھی بدامنی کی صورت میں پولیس کی مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں، مزید دس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
ہریانہ میں شروع ہونے والے تصدام کے بعد تشدد پھیل کر مسلم کش فسادات کا رخ اختیار کر رہا ہے، ہریانہ کے پڑوس میں گروگرام میں ایک مسجد کو نذرآتش کر دیا گیا۔
گروگرام پہلے گڑگاؤں کہلاتا تھا اور نئی دہلی کے نواح میں ہے، گروگرام بھارت کا ایک بزنس حب بن چکا ہے اور کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر اس علاقے میں ہیں۔
گروگرام میں کئی کاریں بھی جلا دی گئیں، جس کے بعد آج گروگرام میں تمام سکول بند ہیں۔
گرگام پولیس کا کہنا ہے کہ مسجد پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور کئی ایک کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے، عبادت گاہوں کے گرد سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ لال کھٹر نے ٹویٹر پر نوح میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی ہے، نوح میں کرفیو نافذ کر کے انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے۔