Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

امیر ملکوں سے 100 ارب ڈالر سالانہ امداد، نئے مالیاتی اداروں کا قیام، پیرس میں سربراہ کانفرنس، شہباز شریف شریک

Published

on

فرانس میں آج ترقی پذیر ملکوں کے فنانسنگ کو بڑھانے، عالمی میالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات اور موحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے رقوم کے بندوبست کے لیے سربراہ کانفرنس ہو رہی ہے، اس کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، افریقی ملکوں کے سربراہ اور چین کے وزیراعظم لی یانگ، برازیل کے صدر بھی شریک ہوں گے، اس کانفرنس میں نئے عالمی مالیاتی معاہدے کی تشکیل پر بات ہوگی۔

نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے لیے سربراہ کانفرنس پیرس میں ہو رہی ہے، اس کانفرنس میں کئی ایک عالمی اقدامات پر بات ہوگی جو ابھی جی 20، سی او پی، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ میں زیرالتوا پڑے ہیں۔

اس کانفرنس میں بارباڈوس کے وزیراعظم کی قیادت میں ترقی پذیر ملکوں کا گروپ قرضوں کے بوجھ سے نجات، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے سمیت کئی ایک اقدامات پر بات کرے گا، ان تجاویز کو ’ برج ٹاؤن انیشی ایٹو‘ کا نام دیا گیا ہے، اس کانفرنس میں ایسے اقدامات طے کئے جائیں گے جن پر 18 سے 24 ماہ میں عمل کرکے نتائج لیے جا سکیں۔

ایک فرانسیسی عہدیدار نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی مالیاتی نظام نئے دور کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد دینے کے قابل نہیں، اس لیے یہ کانفرنس مل بیٹھ کر نئے اقدامات تجویز کرنے کا ایک موقع ہے۔

کورونا وائرس کے وبائی مرض نے کئی غریب ملکوں کو قرضوں کے بوجھ سے لاد دیا ہے، اب یہ ملک ان قرضوں کے سود ادا کرنے کے بھی قابل نہیں رہے۔

افریقی ملک دنیا کے غریب ترین ملکوں میں سے ہیں اور انہیں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دہرے مالیاتی چیلنج کا سامنا ہے۔

امیر ملکوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے منصوبوں کی فنانسنگ اور غریب ملکوں کی مدد کے لیے 100 ارب ڈالر سالانہ موبلائز کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک یہ وعدہ وفا نہیں ہوا۔ اس کانفرنس میں اس وعدے پر عمل درآمد نہ ہونے پر بھی بات ہوگی۔

اس کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں پر عمل اگرچہ کسی ملک کے لیے لازم نہیں ہوگا، اس کانفرنس کے منتظم حکام کا کہنا ہے کہ کانفرنس کچھ ایسے وعدے متوقع ہیں جو غریب ملکوں کی فنانسنگ میں مدد دیں۔

ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے تخلیق کئے گئے بریٹن ووڈ ایگریمنٹ کے 8 سال بعد اس کانفرنس میں شریک لیڈر بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے غریب ملکوں کے لیے مزید رقم نکلوانے کا ارادہی رکھتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ امیر ملکوں نے 100 ارب ڈالر سالانہ فنانسنگ کا جو وعدہ کیا تھا، کم از کم اس وعدے پر آئی ایم ایف کے ذریعے عمل پر معاہدہ ہونا چاہئے۔

اس کانفرنس کے اختتام پر جاری کرنے کے لیے جو مشترکہ اعلامیہ تشکیل دیا گیا ہے اس میں ورلڈ بینک کی طرز پر نئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے قیام پر زور دیا جائے گا،

اس کانفرنس میں جہاز رانی کی صنعت پر لیوی عائد کرنے کے لیے کچھ لیڈر اپنی رضامندی بھی دے سکتے ہیں، اگلے ماہ انٹرنیشل میری ٹائم آرگنائزیشن کے اجلاس میں لیوی کےئ نفاذ پر بات ہوگی۔

فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں روس یوکرین تنازع کو زیربحث نہیں لایا جائے گا، کیونکہ اس تنازع کو زیر بحث لانے سے کچھ افریقی اور ترقی پذیر ملکوں پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین