Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی اہلیہ کی رہائی کا حکم دے دیا

Published

on

The case of Dr. Aafia Siddiqui's repatriation, you should consider it as a case of extending the tenure of the Army Chief, submit the answer soon, Justice Sardar Ijaz Ishaq.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی اہلیہ کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔ شہریار آفریدی کی اہلیہ کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان سے استفسار کیا کہ آپ کی حدود میں کیا ہو رہا ہے؟آپ قانون سے واقف ہیں یا نہیں؟۔

آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ہماری اطلاع کے مطابق یہ خاتون اور ان کا شوہر جی ایچ کیو حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے سوال کیا کہ آپ کے پاس کون سی سورس انفارمیشن ہے، دکھائیں،ڈپٹی کمشنر کوفوری بلائیں، پانچ منٹ میں پیش نہ ہوئے تو مسئلہ ہوگا،جو کچھ آپ دکھا رہے ہیں اس میں تو خاتون کے خلاف کچھ نہیں ہے،یاد رکھیں اس عدالت سے رہائی کے بعد کسی کو گرفتار کیا گیا تو بہت مسئلہ ہوگا،کیا سورس انفارمیشن کی بنیاد پر16 ایم پی او لگایا جاسکتا ہے؟ہمارے حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت نتائج ہوں گے۔آپ قانونی کارروائی کریں لیکن یہ کیا کہ آپ نے گھریلو خاتون کو ہی گرفتار کرلیا۔

شہریار آفریدی کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں جب رانا ثناءاللہ کو اٹھایا گیا تو میں نے مذمت کی۔ اس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ جس کیس کا وکیل صاحب نے حوالہ دیا ہے میں خود اسکا متاثرہ ہوں۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہمسئلہ یہ ہے کہ گزشتہ حکومت میں بھی یہ سب ہوتا رہا۔ اس پر شہریار آفریدی کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں ایسا نہیں ہوا۔

آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کیخلاف شواہد موجود ہیں، یہ سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں۔ اس پر وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر کوئی شواہد موجود ہیں تو یہ عدالت میں پیش کریں،اگر خاتون ملوث ہوئی تو ہم یہ درخواست ہی واپس لے لیں گے،اگر یہ شواہد پیش نہ کرسکے تو آئی جی کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے،عدالت میں بیان دیا جاچکا ہے،ان سے شواہد مانگے جائیں۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آئی جی صاحب “گڈ ٹو سی یو” لیکن اس کیس میں آپ کو یہ نہیں کہہ سکتے،ایک خاتون خانہ کو اٹھایا گیا ہے اس لئے گڈ ٹو سی یو نہیں کہہ سکتے،ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے حوالے سے کمپرومائز نہیں ہونا چاہئے۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ گھریلو خواتین نے اپنے شوہر بھی قتل کئے ہیں،گھریلو خواتین کچھ اور سرگرمیوں میں بھی ملوث ہو سکتی ہیں۔

عدالت نے دوطرفہ دلائل کے بعد شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین