پاکستان
پولیس کے اعلیٰ حکام کو سرعام گالیاں بکنے والے کانسٹیبل کو پاگل خانے بھجوا دیا گیا
آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کیخلاف نازیبازبان استعمال کرنے والا پولیس اہلکار ذہنی بیمار نکلا۔ پولیس نے گالم گلوچ کرنے پر کانسٹیبل شاہد کو پکڑ کر پاگل خانے منتقل کر دیا ۔۔ تھانہ اسلام پورہ میں تعینات اہلکار شاہد پندرہ روز سے ذہنی بیماری کی وجہ سےغیر حاضر تھا۔
پولیس کانسٹبیل شاہد کو ایک سڑک پر وردی میں ایک بلاگر نے روکا اور اس کی وردی پر نیم بیج اور موٹرسائیکل نمبر پلیٹ نہ ہونے کی نشاندہی کی۔
بلاگر کے روکنھے پر کانسٹیبل شاہد نے اسے مکے اور تھپڑ مارے، جب بلاگر نے ویڈیو ریکارڈنگ کے دوران ہی آئی جی پنجاب کو مخاطب کیا تو کانسٹیبل شاہد نے آئی جی پنجاب کو بھی ننگی گالیاں بکیں، اس پر بلاگر نے سی سی پی او کا نام لیا تو کانسٹیبل نے ان کے نام بھی گالیاں بکنی شروع کردیں۔
بلاگر نے ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تو کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اس ویڈیو کو اچھالا اور ویڈیو وائرل ہوگئی۔ پولیس پر دباؤ بڑھا اور بدنامی ہوئی تو اسے پاگل قرار دے کر پاگل خانے بھجوا دیا گیا۔
حالانکہ اسی ویڈیو میں بلاگر نشاندہی کر رہا ہے کانسٹیبل نے شراب کے نشے میں گالیاں بکی ہیں لیکن کانسٹیبل کو پاگل قرار دے محکمے کی عزت بچانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ کچھ لوگ ت یہ بھی تبصرے کر رہے ہیں کہ گالیاں بکنے پر زیادہ بڑی سزا دی گئی ہے اور ایک طرح سے کانسٹیبل کو قید کیا گیا ہے، گالی گلوچ پر قید قانونی پر نہیں ہو سکتی، محکمہ تادیبی کارروائی کر سکتا تھا۔
پولیس کا موقف ہے کہ تھانہ اسلام پورہ میں تعینات اہلکار شاہد پندرہ روز سے ذہنی بیماری کی وجہ سےغیر حاضر تھا، آٹھ سال قبل کانسٹیبل شاہد راجن پور کچہ آپریشن میں سرکاری گاڑی الٹنے کے نتیجے میں سر پر گہری چوٹ آئی تھی۔
یکم محرم سے دوبارہ طبعیت بگڑنے پر گھر سے یونیفارم پہن کر سڑکوں پر گھومنا شروع کر دیا تھا۔ کانسٹیبل کے والدین سے بھی منسوب ایک بیان سامنے آیا ہے کہ بیٹے شاہد نے ذہنی بیماری کی وجہ سے غلط زبان کا استعمال کیا۔