پاکستان

شاعر اپنی زبان کا ہوتا ہے، کسی علاقے سے منسوب کرنا نامناسب ہے، افتخار عارف

Published

on

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے جاری چار روزہ سولہویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز ”لندن اردو وائس“ کے عنوان پر اجلاس منعقد ہوا جس میں دیار غیر میں مقیم شہباز خواجہ کی کتاب”گریز“ کی رونمائی کی گئی۔

سیشن کی صدارت افتخار عارف نے کی جبکہ معروف صحافی مجاہد بریلوی، عارف وقاراور نجمہ عثمان نے اظہارِ خیال کیا، نظامت کے فرائض اکرم قائم خانی نے انجام دیے۔

اس موقع پر صدر مجلس افتخارعارف نے کہاکہ شاعر اپنی زبان کا ہوتا ہے اسے کسی علاقے کے ساتھ منسوب کرنا غیر مناسب ہے۔ ایک انسان چاہے کسی خطے میں بھی مقیم ہو اس کا ادبی قداس کے کام کی مرہون منت ہوتا ہے۔

شہبازخواجہ کے فن کے بارے میں عارف وقار کا کہنا تھا کہ شہباز خواجہ نے مروجہ روایت کو چیلنج کیا اور بیرون ملک میں مقیم ہونے کی بنیاد پر کسی قسم کی رعایت حاصل کرنے کی بجائے اپنی شاعری کو ہی اپنا معیار بنایا۔انکا مزید کہنا تھا کہ ”گریز“ کا نام اصل میں رات بھرمیں شہرت سمیٹنے اور مشاعرے کی واہ واہ سے ”گریز“ کا نام ہے۔

اس موقع پر نجمہ عثمان نے شاعری سے مجمع پر ایک سحرطاری کئے رکھا۔

تقریب میں موجود معروف صحافی مجاہد بریلوی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا نے ہمارے میلے ٹھیلے ختم کردیئے ہیں۔ ساتھ ہی بریلوی نے شہباز خواجہ کو خراج تحسین پیش کیا کہ وطن سے دور دیار غیر میں بیٹھ کر زبان کی چاشنی سے بھرپور کتاب لکھنا شہباز خواجہ ہی کا خاصہ ہے۔

صاحب کتاب شہباز خواجہ نے تقریب سے خطاب کے دوران افتخار عارف کا شکریہ ادا کیا اور خود کو خوش نصیب کہا کہ انھیں شروع سے ہی افتخار عارف کی شفقت میسر رہی ہے۔شہباز خواجہ نے اس موقع پر اپنے اشعار بھی سامعین کے نذر کئے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version