Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

لائف سٹائل

چین کی شوبز انڈسٹری میں پاکستانی نوجوان اداکار کی کامیابیاں

Published

on

پاکستانی طالب علم انیس قادر کا چین میں چینی زبان کی تھوڑی بہت سمجھ بو جھ کے ساتھ شروع ہو نے والا سفر فلم اداکار  بننے اورایک ثقافتی کمپنی کا ما لک ہونے کے ساتھ جا ری ہے۔

انیس قادر چین کے شمال مغربی صوبہ شانشی کے شہر شی آن میں 9 برس سے کیرئیر سنوارنے کی جدوجہد میں ہیں۔

انیس نے بتایا کہ اس دوران ان کی ملاقات حقیقی چین کے ساتھ ہوئی جسے وہ پوری دنیا کو اسکرین کے ذریعے دکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کی چین بارے میں مثبت رائے تھی، جسے 2013 میں تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے تقویت ملی اور اب وہ مستقبل میں پاک چین دوستی پل تعمیر کرنے کے خواہاں ہیں۔

اکیس سالہ نوجوان انیس قادر 2014 میں شی آن کی  نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے آئے تھے۔اسکول کے ایام میں انیس کو شوقیہ ماڈل بننے کا موقع ملا اور پھر 2018 میں پرفارمنگ آرٹس میں قدم رکھا۔

ان کی نگاہ میں فلمیں ایک ملک کا دریچہ ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف ثقافتوں کے درمیان پل کا درجہ رکھتی ہیں۔ انیس نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ یہاں آنے سے قبل اکثر چینی ایکشن کامیڈی فلمیں دیکھتا تھا جن میں شاؤلن سوکر اور کنگ فو ہسل شامل تھیں ۔اس بارے میں یہ غلط رائے تھی کہ یہاں ہر کوئی کنگ فو ماسٹر ہے۔

انیس نے بتایا کہ بیجنگ، شین ژین اور دیگر بڑے شہروں کا سفر کرنے اور مختلف کردار ادا کرنے کے بعد انہیں خطاطی سمیت  بہت سی روایتی چینی ثقافت کا تجربہ کرنے اور حقیقی چین کا خود مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔

اب تک انیس نے 3 فلموں میں کام کیا ہے جو پہلے ہی ریلیز ہوچکی ہیں اور کئی ٹی وی سیریز ریلیز ہونے والی ہیں۔ انیس نے بتایا کہ “مہمان اداکار سے لیکر معاون کردار کے سفر میں ہمیشہ یہ چاہا کہ میں وہ کردار نبھاؤں جو چین کی حقیقی عکاسی کرتے ہو ئے چین پاکستان مخلص دوستی کو بیان کرسکے۔

انیس نے یاد کیا کہ موسم بہار تہوار 2023 میں انہوں  نے شی آن میں منعقدہ متنوع ثقافتی سرگرمیوں عکس بندی کی۔ سیاحوں کی بڑی تعداد نے یہاں تہوار منایا اور روایتی چینی ملبو سات میں اداکاروں کے ساتھ شوز کا لطف اٹھایا۔ یہ وقت کے ساتھ سفر کی طرح لگ رہا تھا۔

انیس نے 2019 میں شی آن کے شی شیان نیو ایریا میں شانشی پاک چائنہ کلچر ایکسچینج میڈیا کمپنی قائم کی جس میں کرائے کے استثنیٰ اور کم ٹیکس کے ساتھ فلم سازی اور لائیو اسٹریمنگ کی سہولت شامل تھی۔

انیس نے بتایا کہ وہ مستقبل میں گوادر بندرگاہ اور قراقرم ہائی وے کی حقیقی داستان اسکرین پر پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے اس کی مثال کے طور پیش کئے جاسکتے ہیں کیونکہ اس سے دونوں اطراف کے عوام کو فائدہ پہنچا ہے۔ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے محنت کشوں کی بے لوث لگن اس کی گواہ ہے۔ یہ دل کو موہ لینے والی داستانیں ریکارڈ کرنے کے قابل ہیں

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین