ٹاپ سٹوریز
نگران وفاقی کابینہ میں اضافہ، نئے وزیر فواد حسن فواد کون ہیں؟
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فواد حسن فواد کو نگران وفاقی کابینہ میں وزیر مقرر کر دیا،،صدر مملکت نے تقرری نگراں وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 224 اے ون کے تحت کی۔ فواد حسن فواد ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور شریف برادران کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں، سابق وزیراعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری بھی رہے۔
صدر مملکت نے تقرری نگراں وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 224 اے ون کے تحت کی۔فواد حسن فواد گریڈ 22 سے ریٹائرڈ ہونے والے بیوروکریٹ ہیں۔ وہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دور میں کم و بیش چار سال تک اور بعد میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے تقریباً ایک سالہ دور میں پرنسپل سیکریٹری کے عہدہ پر فائز رہے۔
اس سے قبل 2013 کے اوائل تک وہ وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف کے دور میں صوبے کے مختلف محکموں کے سیکریٹری کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیتے رہے۔ ان کی شہرت انتظامی صلاحیتوں کے مالک بیوروکریٹ کی رہی۔
نواز شریف دور میں وہ طاقتور ترین بیوروکریٹ سمجھے جاتے تھے یہاں تک کہ ن لیگ کے وزرا اور ارکان بھی ان سے تنگ تھے اور انہیں نواز شریف اور اپنے درمیان ایک دیوار تصور کرتے تھے۔
سنہ 2018 میں قائم ہونے والی نگراں حکومت نے انہیں سول سروس اکیڈمی لاہور کا ڈی جی مقرر کیا۔
نیب نے لاہور میں آشیانہ ہاؤسنگ سکیم سکینڈل کی تفتیش شروع کی تو فواد حسن فواد پر یہ الزام لگایا کہ شہباز شریف کے ساتھ ملک کر انہوں نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت اس منصوبے کا ٹھیکہ منظورشدہ فرم کو دینے کے بجائے دوسری فرم کو دلوانے کی کوشش کی تھی۔
فواد حسن فواد 89 دن تک ریمانڈ پر نیب کی حراست میں رہے۔ اس کے بعد انہیں کیمپ جیل لاہور میں بھیج دیا گیا۔16 ماہ کے بعد 20 جنوری 2020 کو لاہور ہائی کورٹ سے ان کی ضمانت منظور ہوئی تو اس سے دس دن قبل 10 جنوری 2020 کو وہ 60 سال کی عمر پوری ہونے پر سرکاری ملازمت سے ریٹائرڈ ہو چکے تھے۔
جنوری 2023 نے انہیں ناجائز اثاثہ جات بنانے کے جرم سے باعزت بری کر دیا گیا۔
فواد حسن فواد شاعر بھی ہیں اور ان کی کتاب ’کنج قفس‘ بھی شائع ہو چکی ہے۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد میڈیا پر آکر انہوں نے جیل میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر بھی بات کی۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ ان پر شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔