ٹاپ سٹوریز

آج اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس متوقع، کل عمل،الیکشن تک عارف علوی صدر، نگران وزیراعظم کا فیصلہ 8 دن میں

Published

on

وزیر اعظم شہباز شریف آج ( منگل کو) قومی اسمبلی کی تحلیل کیلئے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیج سکتے ہیں اور اس کے ایک دن بعد صدر مملکت بدھ کو ایڈوائس پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں۔ عام انتخابات تک عارف علوی ہی ملک کے صدر رہیں گے۔ نگران وزیراعظم کا فیصلہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد 8 دن کے اندر ہوگا۔

ایک انگریزی روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم منگل کو قومی اسمبلی کی تحلیل کیلئے اپنی ایڈوائس صدر ڈاکٹر علوی کو بھیجیں گے۔ صدر مملکت بدھ کو ایڈوائس پر عمل کر سکتے ہیں۔

 قومی اسمبلی کی تحلیل، نگراں حکومت کے قیام کی راہ ہموار کرے گی۔ اگرچہ وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف نے اب تک ملاقات اور عبوری وزیر اعظم کے نام پر فیصلہ نہیں کیا لیکن اس کے باوجود حفیظ شیخ کو کئی حلقوں کا پسندیدہ ترین شخص سمجھا جاتا ہے جو عمران خان کی حکومت اور پیپلز پارٹی کی حکومت میں خزانہ کا قلمدان سنبھال چکے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے بھی پسندیدہ سمجھے جاتے ہیں

وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا۔ اور پارلیمانی کمیٹی اگر کسی نتیجے پر نہ پہنچی تو معاملہ الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیا جائے گا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیر کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق نئے انتخابات ہونے تک ڈاکٹر عارف علوی ہی صدر رہیں گے۔ آئین کہتا ہے کہ مردم شماری نوٹیفائی ہوجائے تو آئندہ انتخابات اسی کے مطابق ہوں گے، عین وقت پر مردم شماری کو اس لئے نوٹیفائی کیا گیا کیونکہ 2017 کی مردم شماری پر بہت سی جماعتوں کو اعتراضات تھے۔

اتوار کو وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جیو کے ایک ٹاک شو میں بتایا کہ عبوری وزیر اعظم کے عہدے کیلئے ڈاکٹر حفیظ شیخ اور ایک ریٹائرڈ جج کے نام شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں۔ تاہم گزشتہ چند ہفتوں سے یہ بات زیر بحث تھی کہ مالیاتی امور پر توجہ کی ضرورت کے باعث کوئی ماہر معاشیات نگران حکومت کی قیادت کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے، پارلیمنٹ نے حال ہی میں نگران حکومت کو فیصلہ سازی کے مطلوبہ اختیار کے ساتھ بااختیار بنانے کیلئے حکومت کا پیش کردہ بل منظور کیا۔ حکومتی وزراء اور بعض دیگر افراد کی جانب سے کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے معیشت کی بحالی کیلئے فوج کے تعاون سے کیے گئے اقدامات نگران سیٹ اپ کے دوران کسی وقفے یا سست روی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ یقینی بنانے کے علاوہ، ملک کی سول ملٹری قیادت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی تھی کہ نگراں سیٹ اپ کے دوران خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے تحت فیصلہ سازی اور منصوبوں پر عمل درآمد ہموار رہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترامیم سے قبل نگراں سیٹ اپ صرف روز مرہ کے امور نمٹانے کا مجاز تھا۔مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے مردم شماری 2023 کی منظوری کے بعد نگراں حکومت کی مدت میں کم از کم مارچ 2024 تک توسیع متوقع ہے۔

وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی کی تحلیل سے الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کیلئے 90 دن کا وقت ملے گا۔تاہم، مردم شماری 2023 کی منظوری اور نتائج کے اجراء کے پیش نظر، الیکشن کمیشن کو حالیہ مردم شماری کی روشنی میں حلقہ بندی مکمل کرنے کیلئے تقریباً چار ماہ درکار ہوں گے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے ابھی کسی ایک امیدوار کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔قومی اسمبلی توڑنے کے بعد نگران وزیر اعظم کا نام دینے کے لیے آٹھ دن کی آئینی مدت کے دوران ہی فیصلہ ہو جائے گا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version