پاکستان

میر کے شعر پڑھ کر سوچتا ہوں قیامت تک ایسے شعر نہیں کہہ سکتا، افتخار عارف

Published

on

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ ”سولہویں عالمی اردو کانفرنس 2023ء“ کے پہلے روز ”میر کی تین صدیاں“ پر سیشن کا انعقاد کیاگیا، جس کی صدارت معروف شاعرہ زہرا نگاہ اور نامور شاعر افتخار عارف نے کی۔

تحسین فراقی، افضال احمد سید اور فراست رضوی نے عنوان کی مناسبت سے گفتگو کی ، مبین مرزا نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔

زہرا نگاہ نے اپنی گفتگو سے الگ سماں باندھا اور میر کی آزاد اور خود مختار طبیعت کو بیان کیا۔

افتخار عارف نے کہا کہ میں غالب کو پڑھ کر ڈرتا ہوں مگر میر کو پڑھ کر میں ڈرتا نہیں بس پڑھتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ قیامت تک میں ایسے شعر نہیں کہہ سکتا۔

تحسین فراقی نے کہاکہ وحشت، غم عالم، وحشت کو سہارنا آسان نہیں، چاک گریباں جیسے اسلوب کے بغیر کلاسیکی شاعری کا تصور نہیں ، اس کے کئی شعراءنے اسلوب سے استفادہ کیا جن میں فیض احمد فیض سرفہرست ہیں۔

فراست رضوی نے کہاکہ شاعر کو کسی ایک اسلوب سے جوڑ دینا ٹھیک نہیں ، میر کا مرکزی اسلوب آہ وزاری ہے مگر ان کے کئی زیلی اسلوب بھی ہیں جن میں ترک وطن اور کائنات کے حوالے سے ان کے خیالات سب سے سوا ہیں، ان سب نے ان کی شاعری میں گہرائی پیدا کی۔

 افضال احمد سید نے اپنے موضوع عشق و جنوں اور اردو غزل میں میر کی شاعری کے کئی پہلوﺅں پر روشنی ڈالی اور ان کے عشق کے فلسفے کو تفصیل سے بیان کیا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version