دنیا
وزیر خارجہ اور راکٹ فورس کے سربراہ کے بعد وزیر دفاع بھی منظر سے غائب، چین میں ہو کیا رہا ہے؟
چینی وزیر دفاع لی شانگفو دو ہفتے سے زائد عرصے سے عوام کی نظروں سے غائب ہیں اور گزشتہ ہفتے ویتنام میں وزرا دفاع کے اجلاس سے بھی غرحاضر رہے۔
دو ویتنامی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ 68 سالہ لی نے 7-8 ستمبر کو چین کے ساتھ اپنی سرحد پر ویتنام کی میزبانی میں دفاعی تعاون کے سالانہ اجتماع میں شرکت کرنا تھی لیکن بیجنگ نے اس تقریب سے چند دن قبل ہنوئی کو بتایا کہ وزیر کی صحت اچھی نہیں، اس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
اجلاس کے اچانک ملتوی ہونے اور چین کی طرف سے بتائی گئی وجوہات پہلی بار رائٹرز کی طرف سے رپورٹ کی جا رہی ہیں۔
چین کی ریاستی کونسل کے انفارمیشن آفس کے ساتھ ساتھ اس کی وزارت دفاع اور خارجہ نے ویتنام کی تقریب کے بارے میں تبصرے کی درخواستوں کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ بیجنگ میں ویتنامی سفارت خانے سے جمعرات کی شام تبصرہ کے لیے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
لی کے دورے کی اچانک منسوخی جولائی میں چین کی جانب سے وزیر خارجہ چن گانگ کی بغیر وضاحت تبدیلی کے بعد ہوئی ہے ، چین کی ایلیٹ راکٹ فورس جو جوہری ہتھیاروں کی نگران ہے کے سربراہ کو بھی اچانک ہٹادیا گیا تھا،ان اچانک گمشدگیوں نے بڑے پیمانے پر سوالات کھڑے کئے ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی کی صفوں میں چن گانگ کے وقتی عروج کی وجہ صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی قربت تصور کی جاتی ہے۔ صرف سات ماہ بعد ہی انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا،ان کی گمشدگی کی وجہ بھی صحت کی خرابی بتائی گئی تھی۔
لی کو مارچ میں وزیر دفاع تعینات کیا گیا تھا۔ سفارت کاروں اور دیگر مبصرین کی طرف سے اس پر گہری نظر رکھی جاتی ہے کیونکہ، چن گانگ کی طرح، وہ بھی چین کے پانچ ریاستی کونسلروں میں سے ایک ہیں، ریاستی کونسلر کابینہ کا عہدہ جو ایک باقاعدہ وزیر سے بڑا ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واشنگٹن لی کی ویتنامیوں کے ساتھ منسوخ شدہ ملاقاتوں سے آگاہ تھا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے ہنوئی کا دورہ کیا تھا، جہاں دونوں فریقوں نے سٹرٹیجک پارٹنر شپ کے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
جاپان میں امریکی سفیر راحم ایمانویل نے 8 ستمبر کو، ٹویٹر پر پوسٹ کیا: "پہلے، وزیر خارجہ چن گانگ لاپتہ ہو گئے، پھر راکٹ فورس کے کمانڈر لاپتہ ہو گئے، اور اب وزیر دفاع لی شانگفو کو عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا۔ دو ہفتے سے۔ بے روزگاری کی اس دوڑ میں کون جیتے گا؟ چین کا نوجوان یا شی کی کابینہ؟”
اس ہفتے ایمانوئل کی پوسٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر، چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ "صورتحال سے آگاہ نہیں ہیں۔”
لی کو آخری بار 29 اگست کو بیجنگ میں افریقی ممالک کے ساتھ ایک سیکورٹی فورم میں اہم خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس سے قبل انہوں نے روس اور بیلاروس کے دورے کے دوران اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔
چین کے وزیر دفاع بنیادی طور پر دفاعی سفارت کاری کے ذمہ دار ہیں اور وہ جنگی افواج کی کمان نہیں کرتے ہیں۔ ان کا عوامی پروفائل وزیر خارجہ سے کم ہے، جو اکثر سرکاری میڈیا میں نظر آتے ہیں۔
سنگاپور میں پبلک پالیسی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر الفریڈ وو نے کہا، چن کے فوراً بعد لی کی گمشدگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چینی اشرافیہ کی سیاست بیرونی دنیا کے لیے کتنی پراسرار ہو سکتی ہے، شی جن پنگ کے ماتحت چین کو دنیا کے سامنے خود کو سمجھانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
لی پر امریکہ نے 2018 میں روس سے ہتھیار خریدنے کی بنیاد پر پر پابندی عائد کی تھی۔
چینی حکام نے بارہا کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان پابندیوں کو ہٹایا جائے تاکہ دونوں فریقوں کی فوجوں کے درمیان بہتر بات چیت ہو سکے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جون میں سنگاپور میں ایک دفاعی کانفرنس کے دوران لی کے ساتھ بات چیت کی کوشش کی، لیکن مصافحہ سے آگے نہ بڑھ سکے۔
2016 میں، لی کو فوج کی اس وقت کی نئی اسٹریٹجک سپورٹ فورس کا ڈپٹی کمانڈر نامزد کیا گیا تھا – ایک ایلیٹ ادارہ جسے خلائی اور سائبر جنگ کی صلاحیتوں کو تیز کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے 2017 سے وزیر دفاع بننے تک فوج کے پروکیورمنٹ یونٹ کی سربراہی کی۔
جولائی میں ایک غیر معمولی نوٹس میں، یونٹ نے کہا کہ وہ اپنی بولی کے عمل کو "صاف” کرنے کے لیے کوشاں ہے اور عوام کو 2017 سے شروع ہونے والی بے ضابطگیوں کی اطلاع دینے کی دعوت دیتا ہے۔