ٹاپ سٹوریز

مودی کے ساتھ بڑھتی مذہبی عدم برداشت، انسانی حقوق کی دگرگوں صورتحال پر بھی بات کریں، 75 ارکان کانگریس کا صدر بائیڈن کو خط

Published

on

امریکا کی حکمران جماعت ڈیموکریٹ کے درجنوں ارکان کانگریس نے صدر بائیڈن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ہفتے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ کے دوران انسانی حقوق کا ایشو اٹھائیں۔ مودی 22 جون سے امریکا کے سٹیٹ وزٹ پر ہوں گے۔امریکی ارکان کانگریس نے صدر بائیڈن کے نام خط میں بھارت میں مذہبی عدم برداشت، میڈیا پابندیوں، انٹرنیٹ کی بار بار بندش اور سول سوسائٹی گروپس کو نشانہ بنائے جانے کی نشاندہی کی ہے۔

سینیٹر کوس وان ہولن اور رکن ایوان نمائندگان پرمیلا جے پال کی سرکردگی میں ڈیموکریٹس کے گروپ نے لکھا کہ ہم بھارت کے کسی سیاسی لیڈر کی تائید نہیں کرتے کیونکہ یہ بھارتی عوام کا حق ہے، لیکن ہم امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اہم اصولوں کی حمایت کرتے ہیں۔

کانگریس کے 75 ڈیموکریٹ ارکان نے اس خط پر دستخط کئے ہیں اور یہ خط منگل کے روز وائٹ ہاؤس کو بھیجا گیا۔خط میں کہا گیا کہ صدر بائیڈن بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ان تمام ایشوز پر بات کریں جو کامیاب، مضبوط اور طویل مدتی تعلقات کے لیے اہم ہیں۔

مودی وزیراعظم بننے کے بعد 2014 میں امریکا کا دورہ کرچکے ہیں لیکن مکمل سفارتی سٹیٹس کے ساتھ یہ ان کا پہلا دورہ واشنگٹن ہے،امریکا بھارت کو چین کے مقابلے میں اہم اتحادی تصور کرتا ہے اس لیے بھارت کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دی جا رہی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کے متعلق سالانہ رپورٹ جو اس سال مارچ میں جاری کی گئی، اس میں بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نمایاں کیا گیا تھا۔

بھارتی وزیراعظم مودی امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے جمعرات کو خطاب کریں گے، یہ واشنگٹن کا دورہ کرنے والے کسی بھی غیرملکی لیڈر کے لیے اعلیٰ ترین اعزاز سمجھا جاتا ہے۔

امریکی ارکان کانگریس کے خط میں کہا گیا کہ مصدقہ رپورٹس بھارت میں سیاسی سرگرمیوں کے سکڑنے کی تصدیق کرتی ہیں، کئی ایک واقعات مذہبی عدم برداشت کے رونما ہو چکے ہیں، صحافیوں اور سول سوسائٹی ارکان کو نشانہ بنایا جاتا ہے،میڈیا پر پابندیاں بڑھ رہی ہیں اور انٹرنیٹ سروس جب چاہے معطل کر دی جاتی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ مودی کے خیرمقدم میں ہم صدر بائیڈن کے ساتھ شریک ہیں لیکن دوستی مشترکہ اقدار پر ہونی چاہئے اور دوست کسی بھی اختلاف رائے پر دیانتداری کے ساتھ صاف اور سیدھی بات کر سکتے ہیں۔

خط میں صدر بائیڈن سے کہا گیا کہ وہ ادب کے ساتھ گزارش کرتے ہیں کہ صدر بائیڈن امریکا اور بھارت کے مشترکہ مفادات پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے تحفظات پر بھی بات کریں۔

مودی کے دورہ سے پہلے وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا صدر بائیڈن انسانی حقوق کے ایشوز پر مودی سے بات کریں گے تو ترجمان جان کربی نے جواب دینے سے انکار کیا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version