دنیا
ڈنمارک میں مصر اور عراق کے سفارتخانوں کے سامنے قرۤن پاک کی بیحرمتی کا ایک اور واقعہ
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں شرپسندوں کے ایک چھوٹے سے گروہ نے عراق اور مصر کے سفارتخانوں کے سامنے مبینہ طور پر قرآن پاک کے نسخے جلائے، ڈنمارک اور سویڈن میں اس سے پہلے بھی ایسے ہی سرپسندی کے واقعات ہو چکے ہیں جس سے مسلم دنیا میں اشتعال پایا جاتا ہے۔
ڈنمارک اور سویڈن کا موقف ہے کہ وہ اسلام کی مقدس کتاب کو جلائے جانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن رائے کی آزادی کے قوانین کی وجہ سے ان واقعات کو روک نہیں سکتے۔ پچھلے ہفتے عراق کے دارالحکومت بغداد میں مظاہرین نے سویڈن کے سفارتخانے کو ۤگ لگادی تھی۔ سویڈن میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایسے دو واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے منگل کے روز قرآن پاک پر “مسلسل حملوں” کی شدید مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ ڈنمارک کے حکام کی جانب سے ان کارروائیوں کی اجازت دینے کا مطلب ہے کہ وہ اس کے نتائج کی “شدت” کا اندازہ لگانے سے قاصر ہیں۔ ترکی نے پیر کو ڈنمارک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام کے خلاف اس “نفرت انگیز جرم” کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی نے منگل کو وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ بحرین نے سویڈن کی ناظم الامور کو طلب کیا اور اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کو جلانے کی اجازت دینے کے خلاف باقاعدہ احتجاجی مراسلہ سونپا۔
عراق کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز یورپی یونین کے ممالک کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے کی روشنی میں “نام نہاد اظہار رائے کی آزادی اور مظاہرے کے حق پر فوری طور پر نظر ثانی کریں”۔
مصری وزارت خارجہ نے منگل کو سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کی۔
ڈنمارک نے جلانے کی “اشتعال انگیز اور شرمناک حرکت” کے طور پر مذمت کی ہے لیکن کہا ہے کہ اس کے پاس غیر متشدد مظاہرین کو روکنے کا اختیار نہیں ہے۔
ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے منگل کو کہا کہ ان کی عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کے ساتھ ان کے ممالک کے تعلقات اور قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے حوالے سے “تعمیری فون کال” ہوئی ہے۔