Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

ناقص تعمیر،لاگت میں کئی گنااضافہ، اربوں خرچ کے باوجود نامکمل کام،پن بجلی منصوبوں میں 588 ارب روپے کرپشن کا انکشاف

Published

on

گزشتہ دنوں ہونے والی بارشوں کا پانی تربیلا ڈیم چوتھے توسیعی منصوبے کی ناقص تعمیر کا پول کھول گیا، بارش کے دوران پاور ہاؤس کی چھتیں آبشار کا منظر پیش کرتی رہیں، ناقص تعمیر کی وجہ سے پاور ہاؤس میں داخل ہونے والا بارش کا پانی جنریٹرزاور ٹربائنز کی خرابی کا سبب بنا۔

اردو کرانیکل نے ان حالات میں یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ پن بجلی منصوبوں کا مجموعی احوال کیا؟ ان منصوبوں کو جب ڈیزائن کیا گیا تو ان کی لاگت کیا تھی؟ فنڈز کتنے منظور ہوئے؟ منصوبے کی تکمیل تک لاگت کہاں تک پہنچی؟ اور کتنے منصوبے اربوں روپے خرچ ہونے کے بعد بھی نامکمل ہیں؟ ان منصوبوں کی ناقص تعمیر پر حکومتوں نے کیا کارروائی کی؟ اور تحقیقات کہاں تک پہنچیں۔

پن بجلی منصوبوں اور چھوٹے ڈیمز کی تعمیر میں 588 ارب کا نقصان

واپڈا کی اپنی دستاویزات کے ذریعے ان سوالات کے جواب حاصل کرنے کی کوشش کی تو پن بجلی منصوبوں اور چھوٹے ڈیمز کی تعمیرمیں قومی خزانے کو 5سو88ارب روپے کا نقصان پہچانے کا انکشاف ہوا۔ ان دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پن بجلی منصوبے حکومتوں کےلئے کمائی کا بڑا ذریعہ بنے رہے۔ منصوبوں کی تعمیر میں اربوں روپے کی مبینہ ہیرا پھیری کے باوجود قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والا ایک بھی ذمہ دار قانون کی گرفت میں نہیں آسکا۔

گومل زام ڈیم

       گومل زام ڈیم 12ارب 82کروڑ کا منصوبہ تھا لیکن دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ 25 ارب روپے میں مکمل ہوا،13 ارب29 کروڑ روپے کہاں خرچ ہوئے؟۔ تحقیقات داخل دفتر کردی گیئں۔

منگلا اپ ریزنگ

 منگلا اپ ریزنگ منصوبہ 62ارب روپے کا تھا لیکن اس کی لاگت بڑھ کر119ارب روپے ہو گئی۔58 ارب روپے کی اضافی لاگت اب تک معمہ بنی ہوئی ہے۔

میرانی اور سدپارہ ڈیمز

 میرانی اورسد پارہ ڈیمز اداروں کے تنازعات کے باعث غیر فعال ہیں۔ سدپارہ ڈیم کی لاگت میں 3 ارب36کروڑروپے کا اضافہ ہوا۔

سندھ میں بننے والے ڈیمز

سندھ میں ٹھٹھہ اورجام شورو کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے دروت ڈیم کا منصوبہ 3ارب روپے تھا لیکن اس کی تکمیل11ارب روپے میں ہوئی۔ لاگت کیوں بڑھی اورلاگت بڑھنے کی وجہ کرپشن تھی یا کچھ اور؟تحقیقات کا لامتناعی سلسلہ جاری ہے۔

دادو میں زیر تعمیر نائی گج ڈیم کی تعمیری لاگت میں 2 گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا،ڈیم 16 ارب روپے کی بجائے 46 ارب روپے میں مکمل ہو گا۔۔ کچھی کینال کی لاگت میں 49 ارب روپے اضافہ ہوا۔

الائی خواڑ پن بجلی منصوبہ

دریائے سندھ پرالائی خواڑ پن بجلی منصوبہ 8ارب کے بجائے 17ارب روپے میں مکمل ہوا۔72میگاواٹ خان خواڑ منصوبہ 5ارب روپے میں مکمل ہونا تھا،خان خواڑ منصوبے سے مطلوبہ مقدارمیں بجلی تو بیدا نہ کی جا سکی لاگت 10ارب روپے ہو گئی۔130میگاواٹ دبیر خواڑ منصوبے کی تعمیری لاگت13 ارب روپے بڑھ گئی۔

جناح پن بجلی منصوبہ

 جناح پن بجلی منصوبے نے قومی خزانے کو 3ارب93کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا، نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی تعمیری لاگت میں 7گنا اضافہ ہوا،84ارب روپے کی لاگت میں مکمل ہونے والا منصوبہ 5سو ارب روپے میں تعمیر ہوا۔اس منصوبے میں غیرمعیاری تعمیرخود ہی آشکار ہوئی جب جولائی 2022ءمیں نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی سرنگ اچانک گر گئی۔ 10 ماہ سے منصوبہ بند پڑا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے تحقیقات کا حکم دیا تحقیقات ہوئی یا نہیں؟ اب تک رپورٹ ہی جاری نہیں کی گئی اور کسی ذمہ دار کو سزا بھی نہیں ملی۔

دیامر بھاشا ڈیم

دیامر بھاشا ڈیم پر 98ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن ڈیم کے لیے زمین تک نہیں خریدی جا سکی۔

تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ

تربیلا ڈیم چوتھے توسیعی منصوبے کی تعمیر پر 119ارب روپے خرچ ہوئے۔ 1410 میگاوٹ صلاحیت کا یہ منصوبہ افتتاح سے اب تک مقررہ صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ اس منصوبے کے پاور ہاؤس کا یہ حال ہے کہ گزشتہ روز ہونے والی بارش کا پانی چھت سے آبشارکا منظر پیش کرتی رہی۔ ناقص تعمیر کی وجہ سے بارش کا سارا پانی پاور ہاوس کے اندر داخل ہوگیا جس کی وجہ سےوہاں نصب جنریٹر،ٹربائنز خراب ہو گیئں۔

نقصان عوام کی جیب سے پوا کیا جائے گا

اس منصوبے پرکاغذوں میں 6سو23 ارب روپے خرچ ہوئے لیکن اصل لاگت کیا رہی، کتنے کون ہڑپ کر گیا؟ خزانے کے نگرانوں نے آنکھیں موند رکھی ہیں ۔اب فیصلہ یہ ہوا ہے کہ پن بجلی منصوبوں کی تعمیر میں اضافی لاگت عوام سے وصول کر لی جائے۔ اس سلسلے میں 6 سو23 ارب روپے بجلی کے نرخوں میں شامل کر دئیے گئے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین