دنیا

کالعدم تحریک ٹی پی پی کو افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیں گے، لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی مستقل نہیں، افغان وزیر خارجہ

Published

on

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کالعدم تحریک طالبان کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور نہ ہی اس سے پہلے دی گئی ہے۔ امیر خان متقی نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر مستقل پابندی عائد نہیں کی گئی اور نہ ہی اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔

امیر خان متقی نے یہ باتیں اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز ( آئی ایس ایس آئی) میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ امیر خان متقی سہ فریقی مذاکرات اور دوطرفہ بات چیت کے لیے پاکستان آئے، انہیں اس دورے کے لیے اقوام متحدہ نے خصوصی طور پر اجازت دی تھی کیونکہ طالبان قیادت پر بین الاقوامی سطح پر سفری اور مالیاتی پابندیاں عائد ہیں۔


پاکستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور چمن بارڈر پر ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کچھ تلخی پائی جاتی رہی ہے، پاکستان کی طرف سے دہشتگردی روکنے کے مطالبات پر امیر خان متقی سخت جوابات بھی دیتے رہے لیکن ان کے دورے کے بعد تعلقات میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔

افغان وزیر خارجہ نے انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے دہشتگردی کے ایشو پر بھی بات کی۔ امیر خان متقی نے کہا کہ کوئی بھی یہ ثابت نہیں کر سکتا ہے کہ افغان سرزمین پر دہشتگرد گروہ موجود ہیں، امارت اسلامی ( افغان طالبان) کے آنے سے پہلے افغان سرزمین پر دہشتگرد گروہوں کی موجودگی کی طویل تاریخ ہے، امارت اسلامی نے کبھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت دی نہ کبھی دیں گے۔

افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے افغانستان میں لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند ہیں اور انہیں عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، اس اقدام کو طلبان کی وعدہ خلافی بھی تصور کیا جا رہا ہے، امیر خان متقی نے اس حوالے سے کہا کہامارت اسلامی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ تعلیم حرام ہے یا لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے مستقل بند ہیں، خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی نئے نوٹیفکیشن تک  عائد کی گئی ہے۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version