ٹاپ سٹوریز
دوسری صدارتی الیکشن مہم سے پہلے بائیڈن اسرائیل، سعودی تعلقات معمول پر لانے کے لیے کوشاں
سینئر اسرائیلی حکام ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے ایجنڈے کے ساتھ اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔اسرائیلی وزیر رون ڈرمر، قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہنبغی وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے۔
واشبگٹن اور اسرائیل کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، انتہائی دائیں بازو کے ساتھ اتحاد کی مجبوری نے اسرائیلی وزیراعظم کو شدید پریشانی کا شکار کر رکھا ہے، اسرائیل کے وزیراعظم کو دوبارہ منتخب ہونے کے بعد سے دورہ واشنگٹن کی دعوت بھی نہیں ملی، ان حالات میں اس دورے کو غیرمعمولی تصور کیا جا رہا ہے۔
کشیدگی کے باوجود اسرائیل امریکہ کا مشرق وسطیٰ کا سب سے قریبی اتحادی ہے۔ اسرائیل کو کو واشنگٹن سے سالانہ 3.8 بلین فوجی امداد ملتی ہے۔
منگل کو اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ہرتزل لوی نے خبردار کیا تھا کہ ایران کی یورینیم کی افزودگی پہلے سے کہیں زیادہ آگے بڑھ گئی ہے ہے اور خبردار کیا کہ اسرائیل "ایسی صورت حال کے لیے تیاری کر رہا ہے جہاں تصادم ناگزیر ہو جائے گا”۔
بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں، اسرائیل کی جانب سے ان رپورٹس کا خیرمقدم کرنے کا امکان ہے کہ بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کی تجدید کا ارادہ رکھتی ہے۔
صدر جو بائیڈن نے دونوں امریکی شراکت داروں (سعودی عرب اور اسرائیل) کے درمیان قریبی تعلقات کو جولائی میں اپنے دورہ سعودی عرب کی ایک اہم خصوصیت بنایا جب انہوں نے بحیرہ احمر کے دو جزیروں کو مصر سے سعودی عرب منتقل کرنے کے منصوبے کی نقاب کشائی کی۔ سرد جنگ کے دور کے سیکورٹی معاہدوں کی وجہ سے اس معاہدے کے لیے اسرائیل کی منظوری درکار تھی اور اس کے نتیجے میں ریاض نے اسرائیلی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کھولنے پر رضامندی ظاہر کی۔
لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر رضامند ہو گا۔ اسرائیل، سعودی عرب تعلقات معمول پر لانے کے اقدام سے صدر جو بائیڈن کو 2024 کے امریکی انتخابات سے قبل خارجہ پالیسی کی ایک بڑی کامیابی ملے گی۔
جنوری میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں لائے گا جب تک فلسطین کو ریاست کا درجہ نہیں دیا جاتا۔
مارچ میں وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ریاض نے واشنگٹن سے کہا کہ وہ نئی سکیورٹی ضمانتوں کے بدلے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لا سکتا ہے، سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے سویلین نیوکلیئر پروگرام میں مدد کا بھی مطالبہ کیا ہے لیکن ایسے کسی بھی اقدام کی امریکی کانگریس میں سخت مزاحمت کی توقع کی جا رہی ہے۔
ایک امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر دوسری مدت کی صدارتی میں مصروف ہونے سے پہلے اسرائیل، سعودی عرب تعلقات معمول پر لانے کا معاہدہ چاہتے ہیں۔