ٹاپ سٹوریز

سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا پیش نہ ہوئے، جرح کا حق ختم کیا جائے، پراسیکیوشن، فیصلہ محفوظ

Published

on

آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ملزمان کے وکلاء عدالت پیش نہ ہوئے،عدالت نے وکلا صفائی کو پیش ہونے کے لیے دو مرتبہ کی مہلت ختم ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سماعت شروع ہوئی تو ملزمان کے سینئر وکلا کے معاون قمرعنایت راجہ اور خالد یوسف عدالت پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کے سینئر وکلاء کدھر ہیں؟

پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ اگر وکلا صفائی روز نہیں ائیں گے روز التوا لیں گے تو ہمیں کس بات کی سزا ہے کہ روزانہ صبح صبح ا جائیں،بعض گواہان جرح کیلئے دبئی سے آکر پاکستان بیٹھے ہوئے ہیں روزانہ عدالت پیش ہوتے ہیں،اج بھی التوا کی درخواست دائر کر رہے ہیں، پتہ نہیں سینئر کونسل کب ائیں گے،وکلاء صفائی جرح کرنے سے کتراتے اور تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔

ملزموں کے سینئر وکیل کے معاون نے بتایا کہ سکندر ذوالقرنین کے دانت کی سرجری ہے،ایسا معاملہ نہیں کہ ہم جان بوجھ کر التوا مانگ رہے ہیں۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ کہا کہ اپ تین مرتبہ پہلے بھی التوا لے چکے کوئی ایک وکیل تو اج حاضر ہوتا،یہ سارے سرکاری ملازمین ہیں کچھ بیرون ملک سے جرح کے لیے ائے بیٹھے ہیں،میں بطور جج صبح نو بجے کا ایا بیٹھا ہوں اب بہت ہو گیا ملزمان خود بھی جرح کر سکتے ہیں،ملزمان نے فیملی سے ملاقات اور وکلا سے مشاورت کے لیے وقت مانگا عدالت نے دیا،وکلا صفائی نے جرح کے لیے التوا مانگا عدالت نے وہ بھی دیا،اب اپ ایک لمبی تاریخ لینا چاہتے ہیں کس بنیاد پر دیں؟ صبح میڈیا، پبلک اور پراسیکیوشن ا جاتی ہے اپ دیر سے اتے ہیں سب اپ کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔

پراسیکیوٹرذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ عدالت اپنے ارڈر میں پہلے بھی تحریر کرا چکی کہ وکلا صفائی جرح سے گریز کر رہے ہیں،ملزمان کے بیان پر 16 جنوری سے جرح شروع ہونی تھی،یو اے ای سے سفیر جرح کے لیے ائے بیٹھے ہیں، وکلاء صفائی لاہور اور اسلام اباد سےنہیں آئے،وکلاء صفائی کا ملزمان سے جرح کا حق ختم کیا جائے۔

عدالت نے ساڑھے 12 بجے تک سینئر وکلا کو بلانے کا وقت دیا اور کہا کہ نہیں تو قانون کے مطابق کاروائی کو اگے بڑھائی جائے گی۔

فاضل جج نے وکل صفائی کے معاونین کو ہدایت کی کہ عدالت کا اخری فیصلہ بھی پڑھ لیں۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ وہ کلاسفائی جان بوجھ کر معاملہ لٹکا رہے ہیں اپ قانون کے مطابق فیصلہ کریں گواہ روزانہ یہاں موجود ہوتے ہیں۔

وکلا صفائی کے معاون وکیل خالد یوسف نے کہا کہ عدالت میں سابق وزیراعظم اور وزیر خارجہ کا ٹرائل جاری ہے اور ہمیں ابھی تک جرح کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ساتھی وکیل جس جوش سے بات کر رہے ہیں اسی جوش کے ساتھ گواہان پر جرح بھی کر لیں۔

عدالت نے وکلا صفائی کو پیش ہونے کے لیے دو مرتبہ کی مہلت ختم ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version