ٹاپ سٹوریز

سائفر کیس: ٹرائل پر حکم امتناع میں ایک دن کی توسیع، جج کی تعیناتی اور سکیورٹی خدشات پر رپورٹس طلب

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں کل تک توسیع کر دی۔ عدالت نے خصوصی عدالت کے جج تعیناتی کا نوٹیفکیشن اور سیکورٹی خدشات سے متعلق رپورٹس طلب کرلیں۔

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ ہمیں نہیں پتہ کہ یہ کیس کیا ہے اور نہ ہم جاننا چاہتے ہیں،عدالت فرد جرم کے معاملے پر بھی نہیں جانا چاہتی، ہم صرف جیل میں ٹرائل اور جج کی تعیناتی کے معاملے پر قانونی نکات دیکھ رہے ہیں۔

 چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرام راجہ نے جیل ٹرائل میں جج کو تبدیل کرنے اور کابینہ کی منظوری اور نئے نوٹیفیکیشن سے پہلے کی سائفر کیس کی کارروائی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کر دی ۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت  جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے اس کیس کے لئے جج کی تعیناتی پر اعتراض کیا اور کہا کہ سیکورٹی کے نام پر ایک بہانے سے چیئرمین پی ٹی آئی کو کسی عدالت پیش نہیں کیا جا رہا، نوٹیفکیشن میں جنرل سیکورٹی خدشات کی بات کی گئی ہے۔ سیکشن 9 کے تحت جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکتا۔ اِس سیکشن کے تحت عدالت کا وینیو تبدیل کیا جا سکتا ہے لیکن جیل ٹرائل کا ذکر نہیں۔ جہاں عام عوام کو کیس سننے کی اجازت نہیں وہ اپن ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ کابینہ کے فیصلے کا اطلاق سائفر کیس میں ہونیوالی ماضی کی کارروائی پر نہیں ہوتا ، انتیس اگست سے 8 نومبر تک کی کارروائی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ڈاکٹر مبشر حسن کیس (این آر او )میں عدالت نے یہی قرار دیا تھا کہ اس طرح کے نوٹیفکیشن کا اطلاق ماضی پر نہیں ہوسکتا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا گیا کہ سیکیورٹی تھریٹس سے متعلق رپورٹ ٹرائل کورٹ کے جج کے سامنے نہیں رکھی گئی۔

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ راجہ صاحب، آپ اپیل قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دیں۔عدالت کیس قابلِ سماعت ہونے پر اپنا مائنڈ کلیئر کرنا چاہتی ہے،عدالت کے سامنے اٹارنی جنرل نے جو دستاویزات رکھیں ان کے مطابق جج کی تعیناتی کا پراسس ہائی کورٹ سے شروع ہوا۔

سلمان اکرام راجہ نے جیل ٹرائل میں جج کو تبدیل کرنے اور کابینہ کی منظوری اور نئے نوٹیفیکیشن سے پہلے کی سائفر کیس کی کارروائی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

عدالتی حکم پر رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ دو رکنی بنچ کے روبرو پیش ہوئے تو عدالت نے استفسار کیا  کہ آپ یہ آگاہ کریں کہ جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی تعیناتی کا پہلا ڈاکیومنٹ یہی ہے جو وزارت قانون کا ہے ؟ ۔۔کیا سائفر کیس میں کسی بھی سطح پر جیل ٹرائل سے متعلق ہائیکورٹ کو انفارم کیا گیا ؟ عدالت نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو سوالوں کے جواب دینے کیلئے وقت دیدیا۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا  کہ اگرماتحت عدلیہ کا سٹاف انتظامی طور پر وزارت قانون کے بجائے ہائیکورٹ کے ماتحت ہو تو انصاف کے نظام میں کافی مسائل حل ہو جائیں گے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں کل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت  کل گیارہ بجے تک ملتوی کر دی ۔

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین

Exit mobile version