ٹاپ سٹوریز
سینیٹ نے بھی قرض کی حد ختم کرنے کی منظوری دیدی، امریکا ڈیفالٹ سے بچ گیا
دنیا کی بڑی معیشت امریکا کے دیوالیہ ہونے سے چار دن پہلے کانگریس نے قرضے کی حد ختم کرنے کی ڈیل منظور کر کے دنیا کو معاشی بحران سے بچا لیا۔
وں سیاسی جماعتوں کی طرف سے تجویز کردہ بل کو سینٹ میں 63 ووٹ ملے، بل کی مخالفت میں 36 ووٹ آئے۔صدر بائیڈن اس بل پر دستخط کر کے اسے قانون بنادیں گے، اس سے پہلے ایوان نمائندگان سے یہ بل منظور ہوچکا ہے۔
صدر بائیڈن کے دستخط سے امریکا 31.4 ٹریلین ڈالرز کے قرض پر خوفناک ڈیفالٹ سے بچ جائے گا، کیونکہ یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ پانچ جون کو امریکا ادائیگیوں کے قابل نہیں رہے گا،
ڈیفالٹ کی صورت میں امریکی حکومت مزید قرض کے حصول کے قابل نہ رہتی، امریکا کے ڈیفالٹ کی صورت میں دیگر ملکوں پر بھی شدید برے معاشی اثرات مرتب ہونا تھے۔
سینیٹ میں قرض کی حد ختم کرنے کے بل کے حق میں 44 ڈیموکریٹس اور 17 ری پبلکنز نے ووٹ دئیے جبکہ دو آزاد سینیٹرز نے بھی بل کے حق میں ووٹ ڈالے۔
بل کی منظوری کے لیے 100 رکنی سینیٹ میں 60 ووٹ درکار تھے، ڈیموکریٹس کو سینیٹ میں معمولی برتری حاصل ہے۔
چار ڈیموکریٹس نے بھی بل کی مخالفت کی، چاروں سینیٹز بائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیں، ان سینیٹرز میں برنی سینڈرز، جان فیٹرمین اور الزبتھ وارن شامل تھے۔
سینیٹرز نے اس مجوزہ مسودے میں پہلے 11 ترامیم پیش کیں جو تمام مسترد کر دی گئیں،جس سے بل پر حتمی ووٹ کی راہ ہموار ہوگئی۔ ان ترامیم میں سے ایک بھی ترمیم کر لی جاتی تو سارا بل واپس ایوان نمائندگان بھجوانا پڑتا، جس سے بل کی منظوری اور ڈیفالٹ سے بچنا کھٹائی میں پڑ سکتا تھا۔
سینیٹ میں اکثریتی لیڈر ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے کہا کہ امریکی اب سکھ کا سانس لے سکتے ہیں کیونکہ ہم نے ڈیفالٹ کے خطرے کو ٹال دیا ہے۔
سینیٹ میں دونوں جماعتوں کے اتفاق رائے کا غیرمعمولی مظاہرہ نظر آیا اور ری پبلکن کے لیڈر آف دی ہاؤس مچ میک کونل نے کہا کہ وہ اس بل کو بلاتاخیر منظور کرانے پر فخر محسوس کریں گے۔