پاکستان
کانسٹیبل شاہد کو لاک اپ نہیں کیا گیا، آئی جی پنجاب، علیحدہ سیل میں رکھا گیا ہے، ڈاکٹر اسد
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ایک وائرل ویڈیو میں خود کو گالیاں بکنے والے کانسٹیبل کی عیادت کی، ذہنی امراض کے علاج کے ہسپتال میں زیرعلاج شاہد کو گلے لگایا اور اس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
آئی جی پنجاب پولیس نے کانسٹیبل شاہد کے علاج سے متعلق ماہر نفسیات ڈاکٹر اسد سے کانسٹیبل شاہد کے علاج معالجے بارے تفصیلی گفتگو کی۔
اس موقع پر ڈاکٹرعثمان انور نے کہا کہ کسی کی بیماری کا مذاق بنانا، الزامات لگانا، میمز بنانا اس مریض اور اہل خانہ کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے،بائی پولر ڈس آرڈر قابل علاج مرض ہے، ایسے مریض کو میمزوار کا حصہ بنانے کی بجائے اس کی صحتیابی کیلئے دعا کریں۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ کانسٹیبل شاہد زوہیب کا علاج بہترین ماہرین نفسیات کی زیر نگرانی جاری،تیزی سے روبصحت ہے، کانسٹیبل شاہد کو لاک اپ میں رکھنے کا دعوٰی غلط اور حقائق کے برعکس ہے۔
ذہنی امراض کے علاج کے ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اسد نے کہا کہ کانسٹیبل شاہد خود کو کو یا کسی اور مریض کو نقصان نہ پہنچا سکے اس لیے اسے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کے علیحدہ سیل میں رکھا گیا۔حالت تسلی بخش ہونے پر جلد ہی کانسٹیبل شاہد کو روم سے وارڈ میں شفٹ کر دیا جائے،مزید بہتری پر اسے ادویات دے کر ڈسچارج کر دیں گے، ڈاکٹر اسد ڈی ایم ایس
ڈاکٹر اسد نے کہا کہ مناسب تشخیص، علاج اور ماہرین نفسیات کی مشاورت کے زیر نگرانی کانسٹیبل شاہد نارمل زندگی کی طرف لوٹ جائے گا۔