پاکستان
سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کو پہلی بیوی اور بیٹی کو ماہانہ ڈیڑھ لاکھ خرچ دینے کا عدالتی حکم
لاہور کی فیملی عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کیخلاف آٹزم بیماری کی شکار بیٹی اور اہلیہ کے خرچے کے کیس میں ڈیڑھ لاکھ روپے عبوری خرچہ مقرر کرتے ہوئے نورالامین مینگل کو حکم دیا ہے کہ ہر مہینے کی 14 تاریخ کو بیٹی کا خرچہ عدالت میں جمع کرایا جائے۔
فیملی عدالت لاہور شازیہ کوثر نے نورالامین کی بیٹی ایلیہا نور اور سابقہ اہلیہ عنبرین سردار کی خرچہ ادا نہ کرنے کیخلاف کیس کی سماعت کی، متاثرہ ماں بیٹی کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے، عدالت میں ایلیہا نور کی آٹزم بیماری کا سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو مکمل ریکارڈ، بیماری کی ہسٹری اور دیگر رسیدات پیش کی گئیں۔
عدالت نے گزشتہ تاریخ سماعت پر دونوں فریقین کے دلائل سننے اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد عبوری خرچہ مقرر کرنے کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے جاری کرتے ہوئے عدالت نے نورالامین مینگل کو بیٹی کے خرچے کی مد میں ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے جمع کرانے کا عبوری حکم دیا ہے۔
عدالت نےتحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نورالامین مینگل ہر مہینے کی 14 تاریخ کو بیٹی کا خرچہ ڈیڑھ لاکھ روپے عدالت میں جمع کرائیں، فیصلے کے مطابق عدالت نے نورالامین مینگل کا کم آمدن شخص ہونے کا موقف بھی مسترد کر دیا ہے اور لکھا ہے کہ ہوم سیکرٹری نورالامین مینگل عدالتی حکم کے باوجود مصالحت کیلئے پیش نہیں ہوئے، ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کا یہ رویہ افسوسناک ہے۔
فیصلے کے مطابق نورالامین مینگل نے گریڈ 21 کا سرکاری افسر ہونا اور پہلی بیوی سے بچوں کا ایچی سن کالج میں زیر تعلیم ہونا بھی تسلیم کیا ہے۔ بچی کی والدہ عنبرین سردار کا مئوقف ہے کہ آٹزم بیماری کی وجہ سے بیٹی کی پرورش پر ماہانہ ساڑھے تین لاکھ اخراجات آتے ہیں، ایسی صورتحال میں بیمار بیٹی کیساتھ مساوی سلوک سے انحراف نہیں کیا جا سکتا۔
فیملی عدالت نے آئندہ تاریخ 30 مئی مقرر کرتے ہوئے کیس کو باضابطہ ٹرائل کیلئے مختص کر دیا ہے اور فریقین کو شہادتیں پیش کرنے کا حکم دیا ہے