ٹاپ سٹوریز
زیادہ چوری والے علاقوں مردان اور سندھ کے چند اضلاع میں یکم اکتوبر سے بجلی بند کرنے کا فیصلہ
سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ پاور ڈویژن نے بجلی چوروں سے ملی بھگت توڑنے کے لیے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے آپریشنل عملے کو ایک سرکل سے دوسرے سرکل میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ "ڈسکوز، ایس ڈی اوز، لائن سپرنٹنڈنٹس اور میٹر ریڈرز کے آپریشنل سٹاف کا تبادلہ جاری ہے اور اس سلسلے میں کوئی سیاسی اثر و رسوخ قبول نہیں کیا جائے گا”۔
مردان (کے پی کے) کے جن علاقوں میں چوری بہت زیادہ ہے وہاں یکم اکتوبر 2023 سے بجلی نہیں ملے گی اور سندھ اور دیگر جگہوں پر بھی یہی سلوک متوقع ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال کے مطابق گزشتہ 18 دنوں کے دوران بجلی چوروں کے خلاف 17000 سے زائد ایف آئی آر درج کی گئیں، ڈسکوز کے 32 ملازمین کو معطل اور 3000 سے زائد گرفتاریاں کی گئیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پیر کی رات تک مجرموں سے ریکوری 10 ارب روپے سے تجاوز کر گئی ہے جس میں سے گزشتہ دس دنوں میں 8 ارب روپے کی وصولی کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیپکو، حیسکو اور پیسکو بھی جاری کریک ڈاؤن کی وجہ سے ریکوری کر رہے ہیں۔
اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاور ڈویژن کل وصول شدہ رقم میں سبسڈی کی رقم بھی شامل ہے، جو اسے ڈسکوز کے دعووں کے خلاف فنانس ڈویژن سے موصول ہوئی ہے۔
پاور ڈویژن تقریباً اربوں روپے کی وصولی کا تخمینہ لگا رہا ہے۔ نادہندگان اور چوری میں ملوث افراد سے 3 سے 4 ماہ کے اندر 150 ارب۔
منگل کو سینیٹ کے پینل کو بتایا گیا کہ بجلی چوری مہم بہت نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے۔
بتایا گیا کہ یہ مہم ملک کے مختلف اضلاع اور علاقوں میں مختلف ماڈلز پر جاری ہے۔ کمیٹی نے وزارت کی کاوشوں کو تسلیم کیا اور مہم کی قیادت کرنے والے افسران کو تعریفی اسناد دینے کی سفارش کی۔