ٹاپ سٹوریز
جنوری کے وسط یا آخر پر کسی دن الیکشن ہو سکتے ہیں، نگران وزیراعظم
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکٹر نے کہا کہ اگرچہ صدر پاکستان نے قومی اسمبلی کے انتخابات کے لیے ایک تاریخ تجویز کر دی ہے مگر ملک میں انتخابات کے انعقاد کی تاریخ دینے کا بنیادی اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سما سے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حلقہ بندیاں آئین کا حصہ ہیں اور الیکشن کمیشن انتخابات کے تاریخ کے معاملے پر اپنی ضروری مشاورت اور کارروائی کے بعد جلد آگاہ کر دے گا کہ صاف و شفاف الیکشن کے لیے کون سا وقت مناسب رہے گا۔
الیکشن کب تک ممکن ہیں؟ اس سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اگر تمام معاملات دیے گئے پلان کے مطابق چلتے ہیں، تو میرا اپنا اندازہ بھی یہی ہے کہ جنوری کے وسط یا اختتام پر کوئی بھی دن الیکشن کے لیے متعین کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت ملک میں عام انتخابات میں معاونت کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
معاشی معاملات میں فوج کے کردار سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان میں فوج کی ایک ادارہ جاتی سٹرینتھ اور اسے جب بھی کسی بھی معاملے میں استعمال کیا تو اس کے بہتر نتائج نکلے، مگر یہ مسائل کا طویل المدتی حل نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ درحقیقت ہمارے سویلین اداروں کو اس ضمن میں کام کرنا تھا مگر انھیں ایک بُری صورتحال کا سامنا ہے، وہ اپنے تیئں کام نہیں کر پا رہے، تو کیا یہ حل ہے کہ ملٹری کی صورت میں ملک میں جو مضبوط ادارے ہیں کیا انھیں بھی اس کام میں لگا کر کمزور کر دیا جائے؟ حل یہ نہیں ہے، حل یہ ہے کہ سویلین اداروں کو مضبوط کیا جائے اور جب تک یہ کام نہیں ہوتا تب تک ملڑی یا مضبوط اداروں سے یہ اضافی کام لیا جائے۔‘
انھوں نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف اس معاملے میں بہت احسن طریقے سے کام کر رہے ہیں