ٹاپ سٹوریز
مصنوعی ذہانت سے ممکنہ خطرات، امریکا، یورپی یونین نے رضاکارانہ ضابطہ اخلاق کی تیاری شروع کردی
امریکا اور یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کے رضاکارانہ ضابطہ اخلاق کا مسودہ چند ہفتوں کے اندر تیار کئے جانے کی توقع رکھتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ تمام جمہوری ملک اس پر دستخط کریں گے۔
سویڈن میں یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکا کے مغربی شراکت دار مصنوعی ذہانت کے تیزی سے ابھرنے اور اس شعبے میں چین کے ایک طاقت بننے کے بعد اس پر کسی اقدام کے لیے سخت عجلت کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
انٹنی بلنکن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ضابطہ اخلاق کا مسودہ سب ہم خیال ملکوں کے لیے کھلی دستاویز ہوگا۔ جب کبھی نئی ٹیکنالوجیز سامنے آتی ہیں تو ہیمشہ ایک خلا ہوتا ہے، حکومتوں اور اداروں کو قانون سازی اور ریگولیشن کی تیاری میں وقت لگتا ہے۔
یورپی کمیشن کی نائب صدر مارگریٹ فیستجر نے کہا کہ ’ چند ہفتوں‘ کے اندر مسودہ پیش کردیا جائے گا، یہ واقعی اہم ہے تاکہ شہری دیکھ سکیں کہ جمہوری حکومتیں ڈیلور کر سکتی ہیں۔
مارگریٹ فیستجر نے امید ظاہر کی کہ یہ مسودہ وسیع تر حلقے، کینیڈا، برطانیہ، جاپان، اور بھارت سمیت کئی ملک اس مسودے کی تیاری اور اس پر دستخط میں شامل ہوں گے۔
امریکا اور یورپی یونین کی ٹریڈ اینڈ ٹیکنالوجی کونسل کے مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی عام آدمی کے لیے ایک بڑی تبدیلی کے ساتھ خوشحالی اور مساوات کے مواقع فراہم کرتی ہے لیکن اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اس سے درپیش خطرات کو بھی کم کرنا ہوگا، امریکا اور یورپی یونین کے ماہرین مصنوعی ذہانت کو قابل اعتماد بنانے، اور رسک مینجمنٹ کے ٹولز پر تعاون بڑھانے پر کام کریں گے۔
اس سال سویڈن میں امریکا اور یورپی یونین کی ٹریڈ اینڈ ٹیکنالوجی کونسل کے مذاکرات میں چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے سیم آلٹمین بھی شریک تھے۔ یہ کونسل 2021 میں بنائی گئی تھی جس کا مقصد صدر ٹرمپ کے دور میں پیدا ہونے والے تجارتی تنازعات کو دور کرنا تھا تاہم اب اس کے بعد اس کونسل کی زیادہ توجہ مصنوعی ذہانت کے شعبے پر مرکوز ہے۔